Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

بنیادی حقوق کوئی نیا تصوّر نہیں
بنیادی حقوق کا سوال کیوں؟
دور حاضر میں انسانی حقوق کے شعور کا اِرتقا
اسی طرح دفعہ ۵۵ میں اقوام متحدہ کا یہ منشور کہتا ہے:
حُرمتِ جان یا جینے کا حق
معذوروں اور کمزوروں کا تحفظ
تحفظِ ناموس خواتین
معاشی تحفظ
عادلانہ طرز معاملہ
نیکی میں تعاون اور بدی میں عدم تعاون
مساوات کا حق
معصیت سے اجتناب کا حق
ظالم کی اطاعت سے انکار کا حق
سیاسی کار فرمائی میں شرکت کا حق
آزادی کا تحفظ
نجی زندگی کا تحفظ
ظلم کے خلاف احتجاج کا حق
ضمیر واعتقاد کی آزادی کا حق
مذہبی دِل آزاری سے تحفظ کا حق
آزادیِ ٔاجتماع کا حق
عملِ غیر کی ذمہ داری سے بریّت
شبہات پر کارروائی نہیں کی جائے گی

انسان کے بنیادی حقوق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

آزادیِ ٔاجتماع کا حق

آزادیٔ اظہار کے عین منطقی نتیجے کے طور پر آزادیِ اجتماع کا حق نمودار ہوتا ہے۔ جب اختلاف آرا کو انسانی زندگی کی ایک اٹل حقیقت کے طور پر قرآن نے بار بار پیش کیا ہے تو پھر اس امر کی روک تھام کہاں ممکن ہے کہ ایک طرح کی رائے رکھنے والے لوگ آپس میں مربوط ہوں۔ ایک اصول اور نظرئیے پر مجتمع ہونے والی ملت کے اندر بھی مختلف مدارسِ فکر ہو سکتے ہیں اوران کے متوسلین بہرحال باہم دگر قریب تر ہوں گے۔ قرآن کہتا ہے:
وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّۃٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِۭ[آل عمران3:104]
اور تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی ہونے چاہییں جو بھلائی کی طرف بلائیں‘ معروف کا حکم دیں اور منکر سے روکیں۔
عملی زندگی میں جب ’’خیر‘‘ ’’معروف‘‘ اور ’’منکر‘‘ کے تفصیلی تصورات میں فرق واقع ہوتا ہے تو ملّت کی اصولی وحدت کے قائم رہتے ہوئے بھی اس کے اندر مختلف مدارسِ فکر تشکیل پاتے ہیں اور… یہ بات معیارِ مطلوب سے کتنی بھی فروتر ہو، گروہوں اور پارٹیوں کا ظہور ہوتا ہی ہے۔ چنانچہ ہمارے ہاں کلام میں بھی، فقہ وقانون میں بھی اور سیاسی نظریات میں بھی اختلافِ آرا ہوا اور اس کے ساتھ مختلف گروہ وجود میں آئے۔ سوال یہ ہے کہ اسلامی دستور اور منشورِ حقوق کے لحاظ سے کیا مختلف اختلافی آرا رکھنے والوں کے لیے آزادیِ اجتماع کا حق ہے؟ یہ سوال سب سے پہلے حضرت علیؓ کے سامنے خوارج کے ظہور پر پیش آیا اور آں جنابؐ نے ان کے لیے آزادیٔ اجتماع کے حق کو تسلیم کر لیا۔ انھوں نے خارجیوں سے فرمایا۔ ’’جب تک تم تلوار اٹھا کر زبردستی اپنا نظریہ دوسروں پر مسلّط کرنے کی کوشش نہ کرو گے، تمھیں پوری آزادی حاصل رہے گی۔‘‘

شیئر کریں