۵۔ ’’جو شخص تیری پیروی نہیں کرے گا اور تیری بیعت میں داخل نہیں ہوگا اور تیرا مخالف رہے گا ، وہ خدااور رسول کی نا فرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔ ‘‘
(اشتہار معیار الاخیار از مرزا غلام احمد صاحب، مورخہ ۲۵ مئی ۱۹۰۰ء،منقول از کلمۃ الفصل،
صاحب زادہ بشیر احمد صاحب، ص ۱۲۹)
۶۔’’اب جب کہ یہ مسئلہ بالکل صاف ہے کہ مسیح موعود کے ماننے کے بغیر نجات نہیں ہوسکتی تو کیوں خواہ مخواہ غیر احمدیوں کو مسلمان ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ‘‘
(کلمۃ الفصل ، ص ۱۲۹)
۷۔’’حضرت (مرزا صاحب) نے جہاں کہیں بھی غیر احمدیوں کو مسلمان کہہ کر پکارا ہے وہاں صرف یہ مطلب ہے کہ وہ اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں ، ورنہ آپ حسب حکم الٰہی اپنے منکروں کو مسلمان نہ سمجھیے ۔ ‘‘ (کلمۃ الفصل ، ص ۱۲۶)
۸۔ ’’حضرت مسیح موعود کی اس تحریر سے بہت سی باتیں حل ہوجاتی ہیں۔ اول یہ کہ حضرت صاحب کو اللہ تعالیٰ نے الہام کے ذریعہ اطلاع دی کہ تیرا انکار کرنے والا مسلمان نہیں اور نہ صرف یہ اطلاع دی بلکہ حکم دیا کہ تو اپنے منکروں کو مسلمان نہ سمجھ۔ دوسرے یہ کہ حضرت صاحب نے عبدالحکیم خان کو جماعت سے اس واسطے خارج کیا کہ وہ غیر احمدیوں کو مسلمان کہتاتھا۔ تیسرے یہ کہ مسیح موعود کے منکروں کو مسلمان کہنے کا عقیدہ ایک خبیث عقیدہ ہے۔ چوتھے یہ کہ جو ایسا عقیدہ رکھے اس کے لیے رحمت الٰہی کادروازہ بند ہے۔ ‘‘
(کلمۃ الفصل ،صفحہ ۱۲۵)
۹۔ ’’کفر دو قسم پر ہے ۔ ایک کفر یہ کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتاہے اور آنحضرت ؐ کو رسول نہیں مانتا۔ دوسرے یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتاہے …اور اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔ ‘‘ (حقیقۃ الوحی ، مرزا غلام احمد صاحب ، ص ۱۷۹)
۱۰۔ ’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انھوںنے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا۔ وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ ‘‘
(آئینہ صداقت ، مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب ، ص ۳۵)
۱۱۔’’ہر ایک ایسا شخص جو موسیٰ کو تو مانتاہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا یا عیسیٰ کو مانتاہے مگر محمد ؐ کو نہیں مانتا یا محمدکو مانتا ہے مگر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ‘‘ (کلمۃ الفصل ص ۱۱۰)
۱۲۔’’قادیان میں اللہ تعالیٰ نے پھر محمدؐ کو اتاراتاکہ وہ اپنے وعدے کو پورا کرے۔ ‘‘
(کلمۃ الفصل ص ۱۰۵)
۱۳۔’’پس مسیح موعود خود رسول اللہ ہے جو اشاعت اسلام کے لیے دوبارہ دنیامیں تشریف لائے۔ ‘‘ (کلمۃ الفصل، ص ۱۸۵)
۱۴۔’’اب معاملہ صاف ہے اگر نبی کریمؐ کا انکار کفر ہے تو مسیح موعودکا انکار بھی کفر ہونا چاہیے۔ کیونکہ مسیح موعود نبی کریم ؐسے الگ کوئی چیز نہیں ہے بلکہ وہی ہے۔ ‘‘
(کلمۃ الفصل ص ۱۴۷)
۱۵۔’’جو شخص ظاہر کرتاہے کہ میں نہ ادھر کا ہوں نہ ادھر کا ہوں ، اصل میں وہ بھی ہمارا مکذب ہے اور جو ہمارا مصدق نہیں اور کہتاہے کہ میں ان کو اچھا جانتاہوں ، وہ بھی مخالف ہے۔ ‘‘
(ارشاد مرزا غلام احمد صاحب، مندرجہ اخبار بدرمورخہ ۲۴ / اپریل ۱۹۰۳ء منقول از منکرین خلافت کاانجام ص ۸۲)