اس کے ساتھ قرآن یہ بھی بتاتا ہے کہ زرپرستی، دولتِ دنیا کی حرص و ہوس، اور خوشحالی پر فخر و غرور انسان کی گمراہی اور بالآخر اس کی تباہی کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب ہے:
اَلْہٰىكُمُ التَّكَاثُرُo حَتّٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَo كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَo التکاثر 1-3:102
تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ دولت سمیٹنے کی فکر نے مستغرق کر رکھا ہے، قبر میں جانے تک تم اسی فکر میں منہمک رہتے ہو، یہ ہرگز تمہارے لیے نافع نہیں ہے، جلدی ہی تم کو اس کا انجام معلوم ہو جائے گا۔
وَكَمْ اَہْلَكْنَا مِنْ قَرْيَۃٍؚبَطِرَتْ مَعِيْشَتَہَا۰ۚ فَتِلْكَ مَسٰكِنُہُمْ لَمْ تُسْكَنْ مِّنْۢ بَعْدِہِمْ اِلَّا قَلِيْلًا۰ۭ وَكُنَّا نَحْنُ الْوٰرِثِيْنَo القصص58:28
کتنی ہی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا جو اپنی معیشت پر اترائیں، اب دیکھ لو ان کے گھروں کو، کم ہی کوئی ان کے بعد ان گھروں میں بسا ہے، اور ہم ہی ان کے وارث ہوئے۔
وَمَآ اَرْسَلْنَا فِيْ قَرْيَۃٍ مِّنْ نَّذِيْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْہَآ۰ۙ اِنَّا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ كٰفِرُوْنَo
وَقَالُوْا نَحْنُ اَكْثَرُ اَمْوَالًا وَّاَوْلَادًا۰ۙ وَّمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِيْنَo السبا34-35:34
ہم نے جس بستی میں بھی کوئی متنبہ کرنے والا بھیجا اس کے دولت مند لوگوں نے اس سے کہا کہ جو پیغامِ رسالت تم لے کر آئے ہو ہم اس کے منکر ہیں اور انہوں نے کہا کہ ہم تم سے زیادہ مال اولاد رکھتے ہیں اور ہم ہر گز عذاب پانے والے نہیں ہیں۔