قرآن اس حقیقت کو بھی بار بار زور دے کر بیان کرتا ہے کہ خدا نے دنیا میں اپنی نعمتیں اسی لیے پیدا کی ہیں کہ اس کے بندے ان سے متمتع ہوں۔ خدا کا منشا یہ ہرگز نہیں ہے اور نہیں ہوسکتا کہ انسان ان نعمتوں سے اجتناب کر کے رہبانیت اختیار کرے ۔ البتہ جو کچھ وہ چاہتا ہے وہ یہ ہے کہ پاک اور ناپاک میں امتیاز کیا جائے، جائز اور ناجائز طریقوں میں فرق کیا جائے، تمتع اور انتفاع صرف حلال و طیب تک محدود رہے، اور اس میں بھی حدِّاعتدال سے تجاوز نہ ہو۔
ھُوَالَّذِىْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِى الْاَرْضِ جَمِيْعًا ۰ۤ البقرہ29:2
وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے وہ سب کچھ پیدا کیا جو زمین میں ہے۔
قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِيْنَۃَ اللہِ الَّتِيْٓ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَالطَّيِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ۰ۭ الاعراف32:7
اے نبی، ان سے پوچھو، کس نے حرام کر دیا اللہ کی اس زینت کو جو اس نے اپنے بندوں کے لیے نکالی ہے اور رزق کی عمدہ چیزوں کو؟
وَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللہُ حَلٰلًا طَيِّبًا۰۠ وَّاتَّقُوا اللہَ الَّذِيْٓ اَنْتُمْ بِہٖ مُؤْمِنُوْنَo
المائدہ 88:5
اور کھائو ان چیزوں میں سے جو اللہ نے تم کو بخشی ہیں حلال اور پاکیزہ، اور بچے رہو اس خدا کی ناراضی سے جس پر تم ایمان لائے ہو۔
خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ۰ۭ اِنَّہٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌo البقرہ168:2
لوگو، کھائو جو کچھ زمین میں ہے حلال اور پاک، اور شیطان کے طریقوں کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
كُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا۰ۚ اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَo الاعراف31:7
کھائو اور پیو اور حد سے نہ گزرو، اللہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
وَرَہْبَانِيَّۃَۨ ابْتَدَعُوْہَا مَا كَتَبْنٰہَا عَلَيْہِمْ اِلَّا ابْتِغَاۗءَ رِضْوَانِ اللہِ فَمَا رَعَوْہَا حَقَّ رِعَايَــتِہَا۰ۚ الحدید27:57
اور رہبانیت انہوں نے (یعنی عیسیٰؑ ابن مریمؑ کے پیرووں نے) خود ایجاد کرلی۔ ہم نے وہ ان پر نہیں لکھی تھی، مگر صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش (ان پر لازم کی تھی) پس انہوں نے اس کا لحاظ نہ کیا جیسا کہ اس کا حق تھا۔