ا ب اس مسئلے کو لیجیے کہ اسلام وہ کون سے بنیادی مقاصد (Objectives) پیش کرتا ہے جن کے لیے ایک اسلامی ریاست کو کام کرنا چاہیے۔ قرآن مجید اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ان مقاصد کی جو توضیح کی گئی ہے وہ یہ ہے۔
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:۔
لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَھُمُ الْکِتَابَ وَالمِیزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْط۔ (الحدید:۲۵)
ہم نے اپنے رسول روشن دلائل کے ساتھ بھیجے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان اتاری تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں۔
اور دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے:۔
اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَنّٰھُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوْا الصَّلٰوۃَ وَاَتَوُالزَّکٰوۃَ وَاَمَرُوْا بِالمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنکَرِ۔ (الحج:۴۱)
(یہ مسلمان جن کو جنگ کی اجازت دی جا رہی ہے وہ لوگ ہیں) جنھیں اگر ہم زمین میں اقتدار عطا کریں تو یہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور بدی سے روکیں گے۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:۔
اِنَّ اللّٰہَ لَیَزَعُ بِالسُّلْطَانِ مَالَا یَزَعُ بِالْقُرْآن۔ (تفسیر ابن کثیر)
اللہ حکومت کے ذریعے سے ان چیزوں کا سدِّباب کرتا ہے جن کا سدِّباب قرآن کے ذریعے سے نہیں کرتا۔
یعنی جو برائیاں قرآن کی نصیحت اور فہمائش سے نہ دور ہوں ان کو مٹانے اور دبانے کے لیے حکومت کی طاقت درکار ہے۔
ا س سے معلوم ہوا کہ ایک اسلامی ریاست کے قیام کا اصل مقصد اس پروگرام کو مملکت کے تمام ذرائع سے عمل میں لانا ہے جو اسلام نے انسانیت کی بہتری کے لیے پیش کیا ہے محض امن کا قیام، محض قومی سرحدوں کی حفاظت، محض عوام کے معیارِ زندگی کو بلند کرنا اس کا آخری اور انتہائی مقصد نہیں ہے۔ اس کی امتیازی خصوصیّت جو اسے غیر مسلم ریاستوں سے ممتاز کرتی ہے، یہ ہے کہ وہ ان بھلائیوں کو فروغ دینے کی کوشش کرے جن سے اسلام انسانیت کو آراستہ کرنا چاہتا ہے اور ان برائیوں کو مٹانے اور دبانے میں اپنی ساری طاقت خرچ کر دے جن سے اسلام انسانیت کو پاک کرنا چاہتا ہے۔