۲۸۔میری۳۰/جنوری ۱۹۵۳ء کی اس تقریر کابھی باربارذکرکیاگیاہے جومیںنے موچی دروازے کے جلسے میںکی تھی۔اس تقریرکااصل موضوعبی۔ پی۔ سی رپورٹ پر تبصرہ تھا اوراس میںعلمائ کی تجاویزکی تشریح کرتے ہوئے میںنے اس تجویزکابھی ذکرکیا تھاجو قادیانیوںکے متعلق انھوںنے پیش کی تھی۔اس سوادوگھنٹے کی تقریرکاجوخلاصہ ’’کوثر‘‘ کے رپورٹرنے اپنے الفاظ میںبیان کیاتھااس کی دوچار سطروں سے یہ نتیجہ نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ میںنے اس میںفسادات کی دھمکی دی تھی‘بلکہ لوگوںکواس بات پر اکسایا تھا کہ اگرتمہارے مطالبے نہ مانے جائیںتوتم فسادکرو۔لیکن میںیہ بات عدالت کے علم میں لانا چاہتاہوںکہ میری وہ تقریرجلسے ہی میںtape recorderپرریکارڈکرلی گئی تھی اور اسے ریکارڈرسے نقل کرکے جوںکاتوںشائع بھی کیاجاچکاہے۔عدالت چاہے توشائع شدہ پمفلٹ ملاحظہ کرلے اورچاہے تو ریکارڈر طلب کرکے اپنے کانوںسے سن لے۔اس کے بعدیہ فیصلہ کرناعدالت کااپناکام ہے کہ آیااس میںفسادکی دھمکی یاترغیب دی گئی تھی، یا آتے ہوئے طوفان کے آثاردیکھ کرقبل ازوقت متنبہ کیاگیاتھا،اوراس غرض کے لیے متنبہ کیا گیاتھاکہ خرابی کے رونماہونے سے پہلے اس کے اسباب کوحکمت کے ساتھ رفع کیا جائے۔ جومعنی آج میری اس تقریر کوپہنائے جارہے ہیں‘ان کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے کوئی طبیب کسی شخص میںدق کے آثارمحسوس کرکے اسے ضروری احتیاطوںکا مشورہ دے اور وہ شخص اس کے مشورے کی پرواہ نہ کرکے خود اپنی بے احتیاطیوں سے جب واقعی دق میںمبتلاہوجائے تو الٹا طبیب پرالزام رکھنے لگے کہ اسی نے مجھے دق میں مبتلا کیا ہے۔ آخر دنیامیںیہ پہلا واقعہ ہی تونہیںہے کہ کسی معاملہ فہم آدمی نے خطرے کی علامات کومحسوس کر کے اس کے پیش آنے قبل ازوقت خبردی ہواورحالات ٹھیک اس کے اندازے کے مطابق رونما ہوئے ہوں۔ اس سے پہلے بارہااس کی مثالیںپیش آچکی ہیںاورکبھی کسی صاحب عقل آدمی نے ایسے کسی موقع پریہ عجیب وغریب الزام نہیںلگایاکہ جس نے صدور واقعہ کی پیشگی تنبیہ کی تھی وہی دراصل سبب واقعہ ہے۔البتہ ضرورت سے زیادہ دانش مند لوگ ایسی باتیں پہلے بھی کرتے ہیں۔مجھے یادہے کہ۱۹۴۶ء میںقائداعظم مرحوم نے اپنی تقریروں میں حکومت برطانیہ کوجب باربارمتنبہ کیاکہ اگرتم معاملات کوجلدی نہ سلجھائوگے تو ہندوستان میںسخت بدامنی رونماہوگی‘توہندواخبارات نے اس پریہی شورمچایاتھاکہ یہ شخص فسادکی دھمکیاںدے کراپنے مطالبات منواناچاہتاہے اورمسلمانوںکوتعلیم دے رہاہے کہ تمہارے مطالبات منظورنہ ہوںتوتم فسادکرو۔