اس عام اور رضا کارانہ انفاق فی سبیل اللہ کے علاوہ قرآن مجید بعض گناہوں یا کوتاہیوں کی تلافی کے لیے مالی کفارے بھی مقرر کرتا ہے۔ مثلاً جو شخص قسم کھا کر توڑ دے اس کے لیے حکم ہے کہ:
فَكَفَّارَتُہٗٓ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰكِيْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِيْكُمْ اَوْ كِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِيْرُ رَقَبَۃٍ۰ۭ فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلٰــثَۃِ اَيَّامٍ۰ۭ المائدہ 89:5
اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے جیسا اوسط درجہ کا کھانا تم اپنے بال بچوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑے دینا ہے، یا ایک غلام آزاد کرنا۔ مگر جو ایسا نہ کرسکتا ہو وہ تین دن کے روزے رکھے۔
اسی طرح جوشخص اپنی بیوی کو ماں بہن سے تشبیہہ دے کر اپنے لیے حرام کرلے پھر اس سے رجوع کرنا چاہے اس کے لیے حکم ہے:
فَتَحْرِيْرُ رَقَبَۃٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّـتَـمَاۗسَّا۰ۭ ……. فَمَنْ لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَہْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ …… فَمَنْ لَّمْ يَسْتَطِعْ فَاِطْعَامُ سِـتِّيْنَ مِسْكِيْنًا۰ۭ المجادلہ 3,4:58
قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں (شوہر) ایک غلام آزاد کرے… اور جو غلام نہ پاتا ہو وہ مسلسل دو مہینے کے روزے رکھے… اور جو اس کی قدرت نہ رکھتا ہو وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
ایسے ہی کفارے حج کے سلسلے میں بھی بعض کوتاہیوں کے معاملے میں تجویز کیے گئے ہیں (البقرہ 196:2، المائدہ 95:5) اور ایسا ہی فدیہ روزوں کے معاملے میں مقرر کیا گیا ہے۔(البقرہ 184:2)