Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

دینِ حق
اَلِّدیْن َکا مفہوم
الاِسلام کا مفہوم
قرآن کا دعوٰی کیا ہے؟
طریقِ زندگی کی ضرورت
زندگی کا انقسام پذیر نہ ہونا
زندگی کی جغرافی ونسلی تقسیم
زندگی کی زمانی تقسیم
انسان کیسے طریقِ زندگی کا حاجت مند ہے
کیا انسان ایسا نظام خود بنا سکتا ہے؟
الدین کی نوعیت
انسانی ذرائع کا جائزہ
۱۔ خواہش
۲۔ عقل
۳۔ سائنس
۴۔ تاریخ
مایوس کُن نتیجہ
اُمِّید کی ایک ہی کرن
قرآن کے دلائل
خدائی ہدایت کے پرکھنے کا معیار
ایمان کے تقاضے

دینِ حق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

۱۔ خواہش

پہلے خواہش کو لیجیے۔ کیا یہ انسان کی راہ نما بن سکتی ہے؟ اگرچہ یہ انسان کے اندر اصلی محرکِ عمل ہے، مگر اس کی عین فطرت میں جو کم زوریاں موجود ہیں ان کی بنا پر یہ راہ نمائی کے قابل ہرگز نہیں ہو سکتی۔ تنہا راہ نمائی کرنا تو درکنار، عقل اور علم کو بھی اکثر اس نے گمراہ کیا ہے۔ اس کو تربیت سے خواہ کتنا ہی روشن خیال بنا دیا جائے، فیصلہ جب کبھی اس پر چھوڑا جائے گا یہ بلامبالغہ ۹۹ فی صدی حالات میں غیر مستقیم فیصلہ کرے گی۔ کیوں کہ اس کے اندر جو تقاضے پائے جاتے ہیں وہ اسے صحیح فیصلہ کرنے کے بجائے ایسا فیصلہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں جس سے مطلوب کسی نہ کسی طرح جلد اور بآسانی حاصل ہو جائے۔ یہ بجائے خود ’’خواہش نفسانی‘‘ کی طبعی کم زوری ہے، لہٰذا ایک فرد کی خواہش ہو یا ایک طبقے کی، یا وہ خواہشِ عام (general will) جس کا رو سونے ذکر کیاہے، بہرحال کسی قسم کی انسانی خواہش میں بھی فطرتاً یہ صلاحیت نہیں ہے کہ ایک الدّین کے وضع کرنے میں مددگار بن سکے بلکہ جہاں تک مسائل عالیہ (ultimate problems) مثلاً حیاتِ انسانی کی حقیقت، اس کے مآل اور اس کی غایت کا تعلق ہے، ان کو حل کرنے میں تو وہ کسی طرح مددگار بن ہی نہیں سکتی۔

شیئر کریں