سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ اسلام اپنے پیروئوں کو دولت کمانے کا عام لائسنس نہیں دیتا بلکہ کمائی کے طریقوں میں اجتماعی مفاد کے لحا ظ سے جائز اور ناجائز کا امتیاز قائم کرتا ہے۔ یہ امتیاز اس قاعدہ کلیہ پر مبنی ہے کہ دولت حاصل کرنے کے تمام وہ طریقے ناجائز ہیں جن میں ایک شخص کا فائدہ دوسرے شخص یا اشخاص کے نقصان پر ہو، اور ہر وہ طریقہ جائز ہے جس میں فوائد کا مبادلہ اشخاصِ متعلقہ کے درمیان منصفانہ طور پر ہو۔ قرآن مجید میں اس قاعدہ کلیہ کو اس طرح بیان کیا گیا ہے:
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ۰ۣ وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَكُمْ۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ بِكُمْ رَحِيْمًاo وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ عُدْوَانًا وَّظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيْہِ نَارًا۰ۭ النساء 29,30:4
اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، آپس میں ایک دوسرے کے مال ناروا طریقوں سے نہ کھایا کرو بجز اس کے کہ تجارت ہو آپس کی رضا مندی سے اور تم خود اپنے آپ کو (یا آپس میں ایک دوسرے کو) ہلاک نہ کرو، اللہ تمہارے حال پر مہربان ہے۔ جو کوئی اپنی حد سے تجاوز کر کے ظلم کے ساتھ ایسا کرے گا اس کو ہم آگ میں جھونک دیں گے۔
اس آیت میں تجارت سے مراد ہے اشیاء اور خدمات کا تبادلہ بالعوض۔ آپس کی رضامندی کے ساتھ اسے مشروط کر کے تبادلے کی ان تمام صورتوں کو ناجائز کر دیا گیا ہے جن میں کسی نوعیت کا دبائو شامل ہو، یا کوئی دھوکا یا ایسی چال ہو جو اگر دوسرے فریق کے علم میں آجائے تو وہ اس پر راضی نہ ہو۔ پھر مزید تاکید کے لیے فرمایا گیا ہی لَا تَقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ۔ اس کے دو مفہوم ہیں اور دونوں ہی یہاں مراد ہیں۔ ایک یہ کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک نہ کرو۔ دوسرا یہ کہ تم خود اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو۔ مطلب یہ ہے کہ جو شخص اپنے فائدے کے لیے دوسرے کا نقصان کرتا ہے وہ گویا اس کا خون پیتا ہے اور مآل کار میں خود اپنی تباہی کا راستہ کھولتا ہے۔
اس اصولی حکم کے علاوہ مختلف مقامات پر قرآن مجید میں اکتسابِ مال کی جن صورتوں کو حرام کیا گیا ہے وہ یہ ہیں:
رشوت اور غصب (البقرہ 188:2)
خیانت، خواہ افراد کے مال میں ہو یا پبلک کے مال میں (البقرہ283:2، آل عمران 161:3)
چوری (المائدہ 38:5)
مالِ یتیم میں بے جا تصرف (النساء 10:4)
ناپ تول میں کمی (التطفیف 3:83)
فحش پھیلانے والے ذرائع کا کاروبار (النور 19:24)
قحبہ گری اور زنا کی آمدنی (النور 2,33:24)
شراب کی صنعت، اس کی بیع اور اس کا حمل و نقل (المائدہ 90:5)
جوا اور تمام وہ ذرائع جن سے کچھ لوگوں کا مال دوسرے لوگوں کی طرف منتقل ہونا محض بخت و اتفاق پر مبنی ہو (المائدہ 90:5)
بت گری، بت فروشی اور بت خانوں کی خدمات (المائدہ 90:5)
قسمت بتانے اور فال گیری کا کاروبار (المائدہ 90:5)
سود خوری (البقرہ 275,278-280، آلِ عمران 130:3)