اب مَیں چند الفاظ میں آپ کو بتائے دیتا ہوں کہ ہم کس غرض کے لیے اُٹھے ہیں۔ہم ان سب لوگوں کو جو اسلام کو اپنا دین مانتے ہیں، یہ دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس دین کو واقعی اپنا دین بنائیں۔ اسے انفرادی طور پر، ہر مسلمان اپنی ذاتی زندگی میں بھی قائم کرے اور اجتماعی طور پر پوری قوم، اپنی قومی زندگی میں بھی نافذ کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔ ہم اُن سے کہتے ہیں کہ آپ اپنے گھروں میں، اپنے خاندان میں ، اپنی سوسائٹی میں، اپنی تعلیم گاہوں میں، اپنے ادب اور صحافت میں، اپنے کاروبار اور معاشی معاملات میں، اپنی انجمنوں اور قومی اداروں میں، اور بحیثیتِ مجموعی اپنی قومی پالیسی میں عملاً اسے قائم کریں اور اپنے قول اور عمل سے دنیا کے سامنے، اُس کی سچی گواہی دیں۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے تمھاری زندگی کا اصل مقصد اقامتِ دین اور شہادتِ حق ہے، اس لیے تمھاری تمام سعی وعمل کا مرکزو محور اسی چیز کو ہونا چاہیے۔ ہر اُس بات اور کام سے دست کش ہو جائو جو اس کی ضد ہو، اور جس سے اسلام کی غلط نمایندگی ہوتی ہو۔ اسلام کو سامنے رکھ کر اپنے پورے قولی اور عملی رویے پر نظر ثانی کرو اور اپنی تمام کوششیں، اس راہ میں لگا دو کہ دین پورے کا پورا عملاً قائم ہو جائے، اس کی شہادت، تمام ممکن طریقوں سے ٹھیک ٹھیک ادا کر دی جائے، اور اس کی طرف، دنیا کو ایسی دعوت دی جائے جو اتمامِ حجت کے لیے کافی ہو۔