یہ تین قسم کی شہادتیں ایک دوسری سے پوری طرح مطابقت کر رہی ہیں۔ حدیث کی کثیر التعداد مستند و معتبر روایات، امت کے تمام معتمد علیہ فقہا کی تحقیقات، اور پوری امت کا مسلسل و متواتر عمل، تینوں سے ایک ہی بات ثابت ہو رہی ہے۔ اس کے بعد اس امر میں کس شک کی گنجائش باقی رہ جاتی ہے کہ یہ طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا مقرر کیا ہوا ہے؟ اب اگر اس کے مقابلے میں کسی شخص کے پاس کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ درجے کی شہادت بھی ایسی ہے جس سے وہ یہ ثابت کرسکے کہ یہ حضورؐ کا مقرر کیا ہوا نہیں ہے، تو وہ اسے سامنے لائے اور ہمیں بتائے کہ اسے کب، کس ملانے، کہاں گھڑا اور کیسے تمام دنیا کے مسلمان اتنا بڑا دھوکا کھا گئے کہ اسے سنت رسولؐ مان لیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ذہنی انحطاط اور اخلاقی تنزل کی اس سے زیادہ شرم ناک تصویر اور کوئی نہیں ہوسکتی کہ ہمارے درمیان جو شخص چاہتا ہے اٹھ کر ہمارے دین کے بالکل ثابت شدہ، مسلم اور متفق علیہ حقائق کو، بلکہ اس کی بنیادوں تک کو بے تکلف چیلنج کر دیتا ہے اور دیکھتے دیکھتے اس کی تائید میں آوازیں بلند ہونے لگتی ہیں، حالانکہ اس کے پاس اس کے اپنے مجرّد دعوے کے سوا نہ کوئی دلیل ہوتی ہے نہ شہادت۔