سوال : کیا بچوں کے کھیل کا سامان، مثلاً چینی کی گولیاں،تاش،ربڑ کی چڑیاں اور لڑکیوں کے لیے گڑیاں وغیرہ فروخت کرنا جائز ہے،نیز ہندوئوں کی ضرورت کی گڑیاں بھی کیا بیچی جاسکتی ہیں؟
جواب: بچوں کے کھلونے بیچنا بجائے خود ناجائز نہیں ہے اِلّایہ کہ کسی خاص کھلونے یا کھیل کے سامان میں کوئی شرعی قباحت ہو۔رہے جانوروں اور آدمیوں کے مجسّمے، توان کی دو صورتیں ہیں: ایک یہ کہ پوری باریکی سے تمام خدوخال کے ساتھ انھیں بنایا گیا ہو۔دوسرے یہ کہ محض ایک سرسری سا ڈھانچا کسی جان دار کا ہو، جیسے لکڑی کے گھوڑے اور کپڑے کی گڑیاں۔ پہلی قسم کے مجسّموں کی فروخت جائز نہیں ہے۔البتہ دوسری قسم کے کھلونے آپ بیچ سکتے ہیں۔ رہیں ہندوئوں کی ضرورت کی گڑیاں، تو اگر وہ مشرکانہ تخیلات کی نمائندہ ہوں،مثلاًکشن جی کی مورتی یا رام چندر جی کا مجسمہ وغیرہ،تو ان کی فروخت حرام ہے۔
(ترجمان القرآن، اگست 1946ء)