اس تجزیہ کو سامنے رکھ کر ہندوستان کے حالات پر نظر ڈالیے۔کیا فی الواقع یہاں نیشنلزم کی بنیاد موجود ہے؟ بلاشبہ سیاسی قومیت یہاں ضرور پائی جاتی ہے کیوں کہ یہاں کے باشندے ایک سیاسی نظام کے تابع ہیں۔ ایک قسم کے قوانین ان کی تمدُّنی و معاشی زندگی پر حکمران ہیں اور ایک فولادی ڈھانچہ ان سب کو اپنی گرفت میں لیے ہوئے ہے مگر جیساکہ ہم اُوپر بیان کرچکے ہیں محض سیاسی قومیت قوم پرستی پیدا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ یہ قومیت آسٹریا، ہنگری، برطانیہ و آئرلینڈ، سلطنت روس، سلطنت عثمانیہ، چیکوسلواکیہ، یوگوسلاویہ اور بہت سی دوسری سلطنتوں میں بھی پائی جاتی تھی اور اب بھی بکثرت ملکوں میں پائی جاتی ہے مگر کہیں بھی اس نے نیشنلزم پیدا نہیں کیا۔ آزادی کے جذبہ میں مشترک ہونا یا مصائب و خطرات میں مشترک ہونا بھی نیشنلزم کی پیدائش کے لیے کافی ہے۔ نیشنلزم اگر پیدا ہوسکتا ہے تو صرف تہذیبی قومیت ہی سے پیدا ہوسکتا ہے اور وہ شخص جو آنکھیں رکھتا ہو اس حقیقت کو دیکھ سکتا ہے کہ ہندوستان کے باشندوں میں تہذیبی قومیت موجود نہیں ہے۔
پھر جب امرِواقعی یہ ہے تو یہاں نیشنلزم کا ذکر کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟ جہاں سرے سے ماں ہی نہیں ہے وہاں بچے کا ذکر کرنا ظاہر ہے کہ نادانی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے ۔ جو لوگ اس ملک میں نیشنلزم کو فروغ دینے کا خیال ظاہر کرتے ہیں انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ بچہ تہذیبی قومیت ہی کے بطن سے پیدا ہوسکتا ہے اور اس کے پیدا ہونے سے پہلے اس کی ماں کا پیدا ہونا ضروری ہے۔ اس حقیقت کو جب وہ اچھی طرح جان لیں گے تو انھیں اپنے دعوے میں ترمیم کرنی پڑے گی۔ قبل اس کے کہ ہندوستان میں نیشنلزم کو فروغ دینے کا نام لیں انھیں یہ کہنا پڑے گا کہ یہاں ہم ایک تہذیبی قومیت پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہندوستانی نیشنلزم فروغ پاسکے۔