سوال: نماز میں سورۃ الفاتحہ، الاخلا ص یا کوئی اور سورت جو ہم پڑھتے ہیں،ان میں صرف اﷲ ہی کی حمدو ثنااور عظمت وبزرگی کا بیان ہے۔ اسی طرح رکوع وسجود میں اسی کی تسبیح وتحلیل بیان ہوتی ہے۔ لیکن جیسے ہی ہم تشہد کے لیے بیٹھتے ہیں تو حضور سرورکائنات محمد مصطفی ﷺ کا ذکر شروع ہوجاتا ہے۔ جیسے کہ تشہد اور دونوں درود شریف وغیرہ۔ کیا اس طرح حضورﷺ اﷲ کی عبادت میں شریک نہیں ہو جاتے؟
جواب: تشہد کی پوری عبارت پرآپ غور کریں۔پہلے آپ اﷲ تعالیٰ کے حضور اپنا سلام پیش کرتے ہیں۔پھر رسول ؐ کے لیے رحمت وبرکت کی دُعا کرتے ہیں۔پھر اپنے حق میں اور تمام نیک بندوں کے حق میں سلامتی کی دعا کرتے ہیں۔ پھر اﷲ کی وحدانیت اور محمدؐ کی رسالت کی شہادت دیتے ہیں۔ پھر رسول اﷲﷺ پر درود بھیجتے ہیں جو دراصل اﷲ ہی سے اس امر کی دعا ہے کہ وہ حضورﷺ پر اپنی نوازشات کی بارش فرمائے۔پھر اﷲ سے اپنے حق میں اور اپنے والدین کے حق میں بخشش کی دعا کرتے ہیں۔ ان سارے مضامین کو آپ خود دیکھیں۔ ان میں کیا چیز ہے جسے آپ شرک کہہ سکتے ہیں؟ یہ تو ساری دعائیں اﷲ تعالیٰ ہی سے ہیں۔ کیا اﷲ سے دعا کرنا شرک ہے؟ اور کیا اﷲ کے رسول کو رسول ماننا بھی شرک ہے؟
(ترجمان القرآن ،فروری1961ء)