(یہ تقریر ۱۹ فروری ۴۸ئ کو لا کالج لاہور میں کی گئی تھی)
اس سے پہلے میں آپ کے سامنے ایک تقریر اس موضوع پر کرچکا ہوں کہ اسلامی قانون کی حقیقت کیا ہے، اس کی روح اور اس کا مقصد کیا ہے، اس کے بنیادی اصول کیا ہیں، مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارا اس کے ساتھ تعلق کیا ہے اور ہم کیوں اپنے ملک میں اسے نافذ کرنے کے پابند ہیں اور وہ شبہات کیا وزن رکھتے ہیں جو اس کے بارے میں عام طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔ میری وہ تقریر محض ایک تعارفی تقریر تھی۔ اب میں ذرا تفصیل کے ساتھ اس مسئلے پر بحث کرنا چاہتا ہوں کہ اگر اب ہم اس ملک میں اسلامی قانون کو ازسرِ نو جاری کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کے لیے کیا تدبیریں کرنی ہوں گی۔