سوال: کیا کسی حدیث میں یہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ نجد سے ایک فتنہ اُٹھے گا ؟کیا یہ حدیث مذکورہ بالا فرقے پر منطبق ہوتی ہے؟
جواب: نجد یا مشرق کی طرف سے ایک فتنہ اُٹھنے کی خبر تو حدیث میں دی گئی ہے (صحیح البخاری، کتاب الفتن، باب: قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الفتنۃ من قبل المشرق،حدیث 6563 ) مگر اس کو محمد بن عبدالوہاب پر چسپاں کرنا محض گروہ بندی کے اندھے جوش کا نتیجہ ہے ۔ایک فریق جب دوسرے فریق سے لڑنا چاہتا ہے تو ہر ہتھیار اس کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے، حتیٰ کہ خدا اور رسول کو بھی ایک فریق جنگ بنانے سے دریغ نہیں کرتا۔
(ترجمان القرآن ، جولائی ،اکتوبر 1944ء)