کہا جاتا ہے کہ تمھاری یہ جماعت، اسلام میں ایک نئے فرقے کی بِنا ڈال رہی ہے۔ یہ بات جو لوگ کہتے ہیں انھیں شاید معلوم نہیں ہے کہ فرقہ بندی کے اصل اسباب کیا ہوتے ہیں۔ دین میں جن باتوں کی وجہ سے تفرقہ برپا ہوتا ہے، اُن سب کا اگر آپ استقصاکریں گے (اُن کی تہہ تک پہنچیںگے)، تو وہ صرف چار عنوانات پر تقسیم ہوں گی:
۱۔ ایک یہ کہ اصل دین پر کسی ایسی چیز کا اضافہ کیا جائے جو دین میں نہ ہو، اور اُسی کو اختلافِ کفر و ایمان یا فرقِ ہدایت و ضلالت کی بنیاد بنا ڈالا جائے۔
۲۔ دُوسرے یہ کہ دین کے کسی خاص مسئلے کو لے کر، اسے وہ اہمیت دی جائے جو کتاب و سنت کی رُو سے اُسے حاصل نہیں ہے اور اُسی کو گروہ بندی کی بِنا قرار دے لیا جائے۔
۳۔ تیسرے یہ کہ اجتہادی اور استنباطی مسائل میں غلو کیا جائے اور ان اُمور میں اپنے مسلک کے سوا، دُوسرے مسلک والوں کی تفسیق و تضلیل یا تکفیر کی جائے، یا کم از کم ان سے امتیازی معاملہ کیا جائے۔
۴۔ چوتھے یہ کہ نبی کے بعد کسی خاص شخصیت کے معاملے میں غلو کیا جائے اور اُس کے لیے، کسی ایسے منصب کا دعوٰی کیا جائے جسے تسلیم کرنے یا نہ کرنے پر آدمی کے مومن یا کافر ہونے کا مدار ہو، یا کوئی جماعت یہ دعوٰی کرے کہ جو اُس میں داخل ہے صرف وہی حق پر ہے ، باقی سب مسلمان باطل پر ہیں۔
اب مَیں پوچھتا ہوں کہ ہم نے ان چاروں عنوانات میں سے، کس عنوان کی غلطی کی ہے؟ اگر کوئی صاحب دلیل و ثبوت کے ساتھ ہمیں صاف صاف بتا دیں کہ ہم نے واقعی فلاں عنوان کی غلطی کی ہے تو ہم فی الفور توبہ کریں گے اور ہمیں اپنی اصلاح کرنے میں ہر گز تامل نہ ہو گا، کیوں کہ ہم خدا کے دین کو قائم کرنے کے لیے اٹھے ہیں، تفرقہ برپا کرنے نہیں اٹھے ہیں۔ لیکن اگر ایسی کوئی غلطی ہم نے نہیں کی ہے، تو پھر ہمارے کام سے کسی فرقے کی پیدائش کا اندیشہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ ہم صرف اصل اسلام اور بے کم و کاست پورے اسلام کو لے کر اُٹھے ہیں اور مسلمانوں کو ہماری دعوت، اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ آئو !ہم سب مل کر اسے عملاً قائم کریں اور دنیا کے سامنے اِس کی شہادت دیں۔اجتماع کی بنیاد ہم نے پورے دین کو قرار دیا ہے ، نہ کہ اس کے کسی ایک مسئلے یا چند مسائل کو۔