Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرضِ ناشر
قرار داد
ضمیمہ
تقریر
نکتۂ اوّل
نکتۂ دوم
نکتۂ سوم
نکتۂ چہارم
نکتۂ پنجم
نکتۂششم
نکتۂ ہفتم
نکتۂ ہشتم
نکتۂ نہم ودہم

تحریک اسلامی کا آئندہ لائحہ عمل

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

نکتۂ سوم

قرارداد کا تیسرا حصہ اس غلط فہمی کو رفع کرتا -ہے کہ جماعت کا لائحہ عمل پہلے شاید کچھ اور رہا ہو اور یہ چار نکاتی لائحہ عمل کوئی نیا پروگرام ہو جو پہلی مرتبہ ۱۹۵۱ء میں پیش کیا گیا ہو۔ اس حصے میں یہ بتایا گیا ہے کہ جہاں تک اس پروگرام کے پہلے تین اجزا کا تعلق ہے، یہ تو شروع ہی سے ہمارے لائحہ عمل کے اجزائے لازم رہے ہیں اور اول روز سے جماعت ان پر عمل کر رہی ہے۔
اس بات کی تصدیق کے لیے میں آپ کو جماعت کے بالکل ابتدائی دور کی کارروائیوں کی طرف توجہ دلائوں گا۔ ۱۹۴۱ء میں تشکیل جماعت کے ساتھ پہلے اجتماع میں اپنے کام کے لیے جو پروگرام ہم نے بنایا تھا وہ یہ تھا:
’’جماعت کا ابتدائی پروگرام اس کے سِواکچھ نہیں ہے کہ ایک طرف اس میں شامل ہونے والے افراد اپنے نفس اور اپنی زندگی کا تزکیہ کریں اور دوسری طرف جماعت سے باہر جو لوگ ہوں (خواہ وہ قومی مسلمان ہوں یا غیر مسلم) انھیں بالعموم حاکمیت غیر اللّٰہ کا انکار کرنے اور حاکمیت رب العالمین کو تسلیم کرنے کی دعوت دیں۔ اس دعوت کی راہ میں جب تک کوئی قوت حائل نہ ہو، انھیں بھی چھیڑ چھاڑ کی ضرورت نہیں۔ اور جب کوئی قوت حائل ہو، خواہ وہ کوئی قوت ہو، تو انھیں اس کے علی الرغم اپنے عقیدے کی تبلیغ کرنی ہو گی اور اس تبلیغ میں جو مصائب بھی پیش آئیں، ان کا مردانہ وار مقابلہ کرنا ہو گا۔ بعد کے مراحل کے متعلق اس وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ جیسے حالات پیش آئیں گے انھی کے لحاظ سے قدم اٹھایا جائے گا۔ البتہ لوگوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ایک مضبوط جمے ہوئے اور زمین پر چھائے ہوئے دین (نظامِ اطاعت غیر اللّٰہ) کو اکھاڑ کر دوسرے دین (نظامِ اطاعت الٰہی) کو قائم کرنا بہرحال آسان کام نہیں ہے ۔{ FR 7697 }
اسی اجتماع میں جماعت کے کام کو چار شعبوں (علمی وتعلیم، تنظیم جماعت اور دعوت وتبلیغ) میں تقسیم کرکے جو خدمات ہر شعبے کے سپرد کی گئی تھیں وہ قریب قریب اسی نقشے پر تھیں جو دس سال بعد آپ کو ۱۹۵۱ء کے لائحہ عمل میں نظر آ رہا ہے{ FR 7698 }اور یہی نقشہ آپ مجلسِ شُورٰی کے اولین اجلاس (فروری ۴۲ء) کی تجاویز اور جماعت کے عارضی مرکز کی اسکیم (جولائی ۴۲ء) میں بھی پائیں گے{ FR 7699 } ان چیزوں کو دیکھ کر آپ یہ بات اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ جماعتِ اِسلامی ابتدا سے ایک سوچے سمجھے نقشے پر کام کر رہی ہے۔ اس نقشے کی تفصیلات تو ہمارے ذرائع ووسائل کی ترقی کے ساتھ ساتھ بڑھتی اور پھیلتی رہی ہیں، لیکن اس کے بنیادی خطوط وہی ہیں جو اول روز سے اس کام میں ہمارے پیش نظر تھے۔ اور اس یکسانیت کی وجہ یہ ہے کہ جس نصب العین کے لیے ہم کام کر رہے ہیں وہ اسی نقشہ کار کا متقاضی ہے۔
……٭٭٭…

شیئر کریں