Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

اسلامی ریاست میں ذمیّوں کے حقوق
غیر مسلم رعایا کی اقسام:
معاہدین:
مفتوحین:
ذمّیوں کے عام حقوق
حفاظت جان
فوجداری قانون:
دیوانی قانون:
تحفظ عزت:
ذمّہ کی پائیداری:
شخصی معاملات:
مذہبی مراسم:
عبادت گاہیں:
جزیہ و خراج کی تحصیل میں رعایات:
تجارتی ٹیکس
فوجی خدمت سے استثناء:
فقہائِ اسلام کی حمایت
زائد حقوق جو غیر مسلموں کو دیے جا سکتے ہیں
نمائندگی اور رائے دہی:
تہذیبی خود اختیاری:
آزادیٔ تحریر و تقریر وغیرہ
تعلیم:
ملازمتیں
معاشی کاروبار اور پیشے:
غیر مسلموں کے لیے تحفظ کی واحد صورت:
ضمیمۂ اوّل
ضمیمۂ دوم
حقوق شہریت

اسلامی ریاست میں ذِمّیوں کے حقوق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

نمائندگی اور رائے دہی:

سب سے پہلے انتخابات کے سوال کو لیجئے۔ اسلامی حکومت چونکہ ایک اصولی حکومت ہے اس لیے وہ غیر مسلموں کے حق میں رائے دہی کے معاملہ میں اُن فریب کاریوں سے کام نہیں لے سکتی جو بے دین قومی جمہوریتیں اقلیتوں کی رائے دہی کے معاملہ میں برتتی ہیں۔ اسلام میں رئیسِ حکومت کا منصب یہ ہے کہ و ہ اصولِ اسلام کے مطابق ریاست کا نظام چلائے‘ اور مجلسِ شوریٰ کا کوئی کام اس کے سوا نہیں ہے کہ وہ اس اصولی نظام کو چلانے میں رئیسِ حکومت کا ہاتھ بٹائے۔ لہٰذا جو لوگ سرے سے اصولِ اسلام کومانتے ہی نہ ہوں وہ خود رئیسِ حکومت یا رکنِ شوریٰ بن سکتے ہیں اور نہ ان مناصب کے انتخابات میں رائے دہندہ کی حیثیت سے ان کا حصہ لینا کسی طرح معقول ہو سکتا ہے، البتہ انہیں رائے دہی اور رکنیت، دونوں چیزوں کے حقوق، بلدیات اور مقامی مجالس میں دیے جا سکتے ہیں، کیونکہ ان مجالس میں نظامِ زندگی زیرِ بحث نہیں ہوتا بلکہ صرف مقامی ضروریات کا انتظام ملحوظِ خاطر ہوتا ہے۔

شیئر کریں