چند محفوظ مناصب کے سِوا وہ تمام ملازمتوں میں داخل ہونے کے حقدار ہوں گے اور اس معاملہ میں ان کے ساتھ کوئی تعصب نہ برتا جائے گا۔ مسلمان اور غیر مسلم‘ دونوں کے لیے اہلیت کا ایک ہی معیار ہو گا اور اہل آدمیوں کو بلا امتیاز انتخاب کیا جائے گا۔
محفوظ مناصب سے مراد ایسے مناصب ہیں جو اسلام کے اصولی نظام میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان مناصب کی فہرست کافی غور و غوض کے بعد ماہرین کی ایک جماعت بنا سکتی ہے۔ ہم ایک قاعدہ کلیّہ کے طور پر صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ جن خدمات کا تعلق پالیسیوں کی تشکیل اور محکموں کی رہنمائی سے ہے وہ سب کلیدی اہمیت رکھنے والی خدمات ہیں‘ اور ایک اصولی نظام میں ایسی خدمات صرف انہی لوگوں کو دی جا سکتی ہیں جو اس کے اصولوں پر اعتقاد رکھتے ہوں۔ ان خدمات کو مستثنیٰ کرنے کے بعد باقی تمام نظم و نسق میں بڑے سے بڑے عہدوں پر بھی اہل الذمّہ اپنی اہلیّت کے لحاظ سے مقرر کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاً کوئی چیز ان میں سے کسی شخص کے اکائوٹنٹ جنرل، چیف انجینئر یا پوسٹ ماسٹر جنرل بنائے جانے میں مانع نہیں ہے۔
اسی طرح فوج میں بھی صرف جنگی خدمات محفوظ ملازمتوں میں شمار ہوں گی۔ باقی دوسرے فوجی شعبے جن کا تعلق براہِ راست حرب و ضرب سے نہیں ہے، ذمّیوں کے لیے کھلے ہوں گے۔