دوسری بات جو قرآن سے معلوم ہوتی ہے اور نبی a کے ارشادات سے واضح ہے، یہ ہے کہ عورت، بچے، بوڑھے، زخمی اوربیمار کے اوپر کسی حال میں بھی دست اندازی جائز نہیں ہے… خواہ وہ اپنی قوم سے تعلق رکھتے ہوں یا دشمن قوم سے… اِلَّا یہ کہ جنگ کی صورت میں یہ افراد خود برسرِ پیکار ہوں۔ ورنہ دوسری ہر صورت میں ان پر دست اندازی کی ممانعت ہے۔ یہ اصول اپنی قوم کے لیے خاص نہیں ہے بلکہ پوری انسانیت کے ساتھ یہی اصول برتا جائے گا۔ حضورa نے اس معاملہ میں بڑی واضح ہدایات دی ہیں۔ خلفائے راشدین کا یہ حال تھا کہ جب دشمنوں سے مقابلہ کے لیے فوجیں روانہ کرتے تھے تو وہ پوری فوج کو یہ صاف ہدایات دیتے تھے کہ دشمن پر حملہ کی صورت میں کسی عورت، بچے، بوڑھے، زخمی اور بیمار پر ہاتھ نہ ڈالا جائے۔