انھوں نے اپنا معاشی نظام اپنے معاشی فلسفے اورنظریات سمیت ہم پر مسلّط کیا اور اس طرح مسلّط کیا کہ رزق کے دروازے بس اسی شخص کے لیے کھل سکتے تھے جو اس معاشی نظام کے اصول اختیار کرے۔ اس چیز نے پہلے ہم کو حرام خور بنایا۔ پھر رفتہ رفتہ ہمارے ذہنوں سے حرام وحلال کی تمیز مٹائی اور پھر نوبت یہاں تک پہنچی کہ ہم میں سے ایک کثیر تعداد کو اسلام کی ان تعلیمات پر اعتقاد نہ رہا جو اُن بہت سے طریقوں کو حرام قرار دیتی تھیں۔ جنھیں مغرب کے قائم کیے ہوئے معاشی نظام نے حلال ٹھیرا رکھا ہے۔