Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

انسان کا معاشی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل
جُز پرستی کا فتنہ
اصل معاشی مسئلہ
معاشی انتظام کی خرابی کا اصل سبب
نفس پرستی اور تعیش
سرمایہ پرستی
نظامِ محاربہ
چند سری نظام
اِشتراکیت کا تجویز کردہ حل
نیا طبقہ
نظامِ جبر
شخصیت کا قتل
فاشزم کا حل
اسلام کا حل
بنیادی اصول
حصولِ دولت
حقوقِ ملکیت
اصولِ صَرف
سرمایہ پرستی کا استیصال
تقسیم ِ دولت اور کفالتِ عامہ
سوچنے کی بات

انسان کا معاشی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

معاشی انتظام کی خرابی کا اصل سبب

اب ہمیں دیکھنا چاہیے کہ خرابی کے اصل اسباب کیا ہیں، اور خرابی کی نوعیت کیا ہے۔
نظامِ معیشت کی خرابی کا نقطۂ آغاز خود غرضی کا حدِّ اعتدال سے بڑھ جانا ہے۔ پھر دوسرے رذائل اخلاق اور ایک فاسد نظامِ سیاست کی مدد سے یہ چیز بڑھتی اور پھیلتی ہے، یہاں تک کہ پورے معاشی نظام کو خراب کر کے زندگی کے باقی شعبوں میں بھی اپنا زہریلا اثر پھیلا دیتی ہے۔ ابھی میں بیان کر چکا ہوں کہ شخصی ملکیت اور بعض انسانوں کا بعض کی بہ نسبت بہتر معاشی حالت میں ہونا، یہ دونوں عین فطرت کے مقتضیات تھے اور بجائے خود ان میں کوئی خرابی نہ تھی۔ اگر انسان کی تمام اخلاقی صفات کو توازن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملتا اور خارج میں بھی ایک ایسا نظام سیاست موجود ہوتا جو زور و قوت کے ساتھ عدل قائم رکھتا، تو ان سے کوئی خرابی پیدا نہ ہوسکتی تھی۔ لیکن جس چیز نے انھیں خرابیوں کی پیدایش کا ذریعہ بنا دیا ،وہ یہ تھی کہ جو لوگ فطری اسباب سے بہتر معاشی حیثیت رکھتے تھے وہ خود غرضی، تنگ نظری، بد اندیشی، بخل، حرص، بددیانتی اور نفس پرستی میں مبتلا ہو گئے۔ شیطان نے انھیں یہ سمجھایا کہ تمھاری اصلی ضرورت سے زائد جو وسائلِ معیشت تمھیں ملتے ہیں، اور جن پرتمھیں حقوقِ مالکانہ حاصل ہیں، ان کے صحیح و معقول مصرف صرف دو ہیں۔ ایک یہ کہ ان کو اپنی آسایش، آرایش، لطف، تفریح اور خوش باشی میں صرف کرو ۔ دوسرے یہ کہ ان کو مزید وسائل معیشت پر قبضہ کرنے کے لیے استعمال کرو، اور بن پڑے تو انھی کے ذریعے سے انسانوں کے خدا اور اَن داتا بھی بن جائو۔

شیئر کریں