جہاں تک اسلامی دستور کے ان مآخذ کا تعلق ہے، یہ سب تحریری شکل میں موجود ہیں۔ قرآن لکھا ہوا ہے۔ سنت رسولؐ اور تعامل خلفائے راشدین کے متعلق سارا مواد کتابوں میں مل سکتا ہے۔ مجتہدین امت کی آراء بھی معتبر ہو۔ ان میں سے کوئی چیز بھی نہ مفقود ہے نہ نایاب۔ لیکن اس کے باوجود ان مآخذ سے اس غیر تحریری دستور کے قواعد اخذ کرکے ان کو تحریری دستور کی شکل دینے میں چند مشکلات اور چند دقتیں حائل ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ آگے بڑھنے سے پہلے آپ ان کو اچھی طرح سمجھ لیں۔