آج کل ایک گروہ یہ ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے کہ تعدد ازواج کے متعلق اسلامی قانون کا جو تصور آغازِ اسلام سے آج تک بالاتفاق مسلم چلا آرہا ہے، وہ قرآن کے خلاف ہے، اور وہ نئے تصورات، جواَب اس گروہ کی طرف سے پیش کیے جارہے ہیں، عین مطابق قرآن ہیں۔ اس بحث کو خالص علمی طریقے سے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اس مسئلے کے متعلق قرآن کے اصل ارشادات کو بنظر غور دیکھیں، اور پھر اُن تاویلات کا جائزہ لیں جو آیات قرآنی کو نئے معنی پہنانے کے لیے ان حضرات کی طرف سے پیش کی جاتی ہیں۔