جہاں تک پیش کردہ سوال کا تعلق ہے اس کے جواب میں تو صرف اسی قدر کافی ہو سکتا ہے کہ قرآنِ مجید کی آیات میں وجہ تطبیق بیان کر کے اس تناقض کو رفع کر دیا جائے جو بظاہر ان میں نظر آتا ہے، لیکن اس وجہ تطبیق کے بیان میں بہت سے ایسے امور کی طرف اشارہ ناگزیر ہے جن کو ذرا تفصیل و تشریح کے ساتھ ذہن نشین کیے بغیر مدعا کو سمجھنا بہت مشکل ہو گا۔ اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ قرآنِ مجید کے ارشادات پر بحث کرنے سے پہلے مسئلہ جبر و قدر کی اصلیت اور اس کے مالہ وما علیہ پر نظر ڈال لی جائے۔