سوال: عموماً لڑکیوں کی شادی کے معاملے میں اس کا انتظار کیا جاتا ہے کہ دوسری طرف سے نسبت کے پیغام میں پہل ہو، چنانچہ اسی انتظار میں بعض اوقات لڑکیاں جوانی کو طے کرکے بڑھاپے کی سرحد میں جا داخل ہوتی ہیں اور کنواری رہ جاتی ہیں۔ اس معاملے میں اسلام کیا کہتا ہے؟
جواب: یہ صورت تو کچھ فطری سی ہے،لیکن اس کو حد سے زیادہ بڑھانا مناسب نہیں ہے۔اگرکسی شخص کی لڑکی جوان اور شادی کے قابل ہوچکی ہو اور اسے کوئی مناسب لڑکا نظر آئے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ وہ خود اپنی طرف سے پیغام دینے میں ابتدا کرے۔ اس کی مثالیں خود صحابہ کرامؓ میں ملتی ہیں۔ اگر یہ بات حقیقت میں کوئی ذِلت کی بات ہوتی تو نبیﷺ اس کو منع فرما دیتے۔
(ترجمان القرآن، جولائی،اگست 1943ء)