وحشت سے مدنیت کی طرف انسان کا پہلا قدم اُٹھتے ہی ضروری ہوجاتا ہے کہ کثرت میں وحدت کی ایک شان پیدا ہو اور مشترک اغراض و مصالح کے لیے متعدد افراد آپس میں مل کر تعاون اور اشتراکِ عمل کریں۔ تمدن کی ترقی کے ساتھ ساتھ اس اجتماعی وحدت کا دائرہ بھی وسیع ہوتا چلا جاتا ہے، یہاں تک کہ ا نسانوں کی ایک بہت بڑی تعداد اس میں داخل ہوجاتی ہے ۔ اسی مجموعۂ افراد کا نام ’’قوم‘‘ ہے۔اگرچہ لفظ ’’قوم‘‘ اور ’’قومیّت‘‘ اپنے مخصوص اصطلاحی معنوں میں حدیث العہد ہیں مگر جس معنی پر ان کا اطلاق ہوتا ہے وہ اتنا ہی قدیم ہے جتنا کہ خود تمدن قدیم ہے۔ ’’قوم اور قومیّت‘‘ جس ہیئت کا نام ہے ، وہ بابل، مصر ، روم اور یونان میں بھی ویسی ہی تھی جیسی آج فرانس ، انگلستان ، جرمنی اور اٹلی میں ہے۔