Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرضِ ناشر
شہادتِ حق اُمّتِ مُسلمہ کا فرض اور مقصدِ وجود
اجتماعات کا حصہ
ہماری دعوت
مسلمانوں کی ذِمّہ داریاں
اُمّتِ مسلمہ کا مقصدِ وجود
شہادتِ حق
شہادت کی اہمیت
اُمّت پر اِتمامِ حجت
کوتاہی پر مواخذہ
طریقۂ شہادت
قولی شہادت
عملی شہادت
تکمیلِ شہادت
ہماری قولی شہادت کا جائزہ
ہماری عملی شہادت کا جائزہ
کِتمانِ حق کی سزا
آخرت کی پکڑ
مسلمانوں کے مسائل و حقوق اور اس کا حل
اصل مسئلہ
ہمارا مقصد
ہمارا طریقۂ کار
نظمِ جماعت
کام کے تین راستے
مختلف دینی جماعتیں
شرکاسے ہمارا مطالبہ
مطلوب کام
اعتراضات اور ان کے جوابات
نیافرقہ
اجتہادی مسائل میں ہمارا مسلک
غلو سے پرہیز
امارت میں غلو
اُصولی تحریک
انتخابِ امیر
علیحدہ جماعت بنانے کی ضرورت
امیر یا لیڈر
اسلام کا مزاج
وصولیٔ زکوٰۃ کا حق
بیت المال

شہادتِ حق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

قولی شہادت

قولی شہادت کی صورت یہ ہے کہ ہم زبان اور قلم سے دُنیا پر اُس حق کو واضح کریں جو انبیاکے ذریعے ہمیں پہنچا ہے۔ سمجھانے اور دل نشیں کرنے کے جتنے طریقے ممکن ہیں، اُن سب سے کام لے کر ،تبلیغ و دعوت اور نشر و اشاعت کے جتنے ذرائع ممکن ہیں اُن سب کو استعمال کرکے ، علم و فنون نے جس قدر مواد فراہم کیا ہے وہ سب اپنے ہاتھ میں لے کر، ہم دنیا کو اُس دین کی تعلیم سے روشناس کریں جو خدا نے انسان کے لیے مقرر کیا ہے۔ فکر و اعتقاد میں ، اخلاق و سیرت میں، تمدن و معاشرت میں ، کسبِ معاش اور لین دین میں ، قانون اور نظمِ عدالت میں ، سیاست اور تدبیرِ مملکت میں اور بین الانسانی معاملات کے تمام دُوسرے پہلوئوں میں ، اُس دین نے انسان کی راہ نُمائی کے لیے جو کچھ پیش کیا ہے، اُسے ہم خوب کھول کھول کر بیان کریں۔ دلائل اور شواہد سے اُس کا حق ہونا ثابت کر دیں، اور جو کچھ اُس کے خلاف ہے، اُس پر معقول تنقید کرکے بتائیں کہ اُس میں کیا خرابی ہے ۔
اِس قولی شہادت کا حق ادا نہیں ہو سکتا جب تک کہ اُمّت مجموعی طور پر، ہدایتِ خلق کے لیے اُسی طرح فکرمند نہ ہو، جس طرح انبیاعلیہم السلام، انفرادی طور پر اُس کے لیے فکر مند رہا کرتے تھے ۔ یہ حق ادا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ یہ کام ہماری تمام اجتماعی کوششوں اور قومی سعی و جہد کا مرکزی نقطہ ہو۔ ہم اپنے دل و دماغ کی ساری قوتیں اور اپنے سارے وسائل و ذرائع اِس پر لگا دیں۔ ہمارے تمام کاموں میں یہ مقصد لازماً ملحوظ رہے، اور اپنے درمیان سے، کسی ایسی آواز کے اٹھنے کو تو کسی حال میں ہم برداشت ہی نہ کریں جو حق کے خلاف شہادت دینے والی ہو۔

شیئر کریں