تعزیرات کا قانون ذمّی اور مسلمان کے لیے یکساں ہے اور اس میں دونوں کا درجہ مسای ہے۔ جرائم کی جو سزا مسلمانوں کو دی جائے گی وہی ذمّی کو بھی دی جائے گی۔ ذمّی کا مال مسلمان چرا لے یا مسلمان کا مال ذمّی چرائے، دونوں صورتوں میں سارق کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔ ذمّی کسی مرد یا عورت پرزنا کی تہمت لگائے یا مسلمان ایسا کرے‘ دونوں صورتوں میں ایک ہی حد قذف جاری ہو گی۔ اسی طرح زنا کی سزا بھی ذمّی اور مسلمان کے لیے یکساں ہے۔ البتہ شراب کے معاملہ میں ذمّیوں کے لیے استثناء ہے۔ ۱؎