Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

اسلامی قانون
قانون اور نظامِ زندگی کا باہمی تعلق
نظامِ زندگی کی فکری اور اخلاقی بنیادیں
اسلامی نظامِ زندگی کا ماخذ
اسلام کا نظریۂ زندگی
حق کا بنیادی تصور
’’اسلام‘‘ اور ’’مسلم‘‘ کے معنی
مسلم سوسائٹی کی حقیقت
شریعت کا مقصد اور اُس کے اُصول
شریعت کی ہمہ گیری
نظامِ شریعت کا ناقابل تقسیم ہونا
شریعت کا قانونی حصہ
اسلامی قانون کے اہم شعبے
اسلامی قانون کا استقلال اور اس کی ترقی پذیری
اعتراضات اور جوابات
پاکستان میں اسلامی قانون کا نفاذ کس طرح ہوسکتا ہے؟
فوری انقلاب نہ ممکن ہے نہ مطلوب
تدریج کا اصول
عہدِ نبوی کی مثال
انگریزی دَور کی مثال
تدریج ناگزیر ہے
ایک غلط بہانہ
صحیح ترتیب کار
خاتمۂ کلام

اسلامی قانون

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

عہدِ نبوی کی مثال

اس کی بہترین مثال خود وہ انقلاب ہے جو نبی a نے عرب میں برپا کیا تھا۔ جو شخص حضورؐ کے کارنامے سے تھوڑی سی واقفیت بھی رکھتا ہے وہ بھی جانتا ہے کہ آپؐ نے پورا اسلامی قانون اس کے سارے شعبوں کے ساتھ بیک وقت نافذ نہیں کر دیا تھا بلکہ معاشرے کو بتدریج اس کے لیے تیار کیا تھا اور اس تیاری کے ساتھ آہستہ آہستہ سابق جاہلیت کے طریقوں اور قاعدوں کو بدل کر نئے اسلامی طریقے اور قاعدے جاری کئے تھے۔ آپؐ نے سب سےپ ہلے اسلام کے بنیادی تصورات اور اخلاقی اصول لوگوں کے سامنے پیش کیے۔ پھر جو لوگ اس دعوت کو قبول کرتے گئے۔ انہیں آپؐ تربیت دے کر ایک ایسا مصلح گروہ تیار کرتے چلے گئے جس کا ذہن اور زاویۂ نظر اور طرزِ عمل خالص اسلامی تھا۔ جب یہ کام ایک خاص حد تک پایہ تکمیل کو پہنچ گیا تو آپ نے دوسرا قدم اٹھایا اور وہ یہ تھا کہ مدینے میں ایک ایسی حکومت قائم کر دی جو خالص اسلامی نظریہ پر مبنی تھی اور جس کا مقصد ہی یہ تھا کہ ملک کی زندگی کو اسلام کے نقشے پر ڈھال دے۔ اس طرح سیاسی طاقت اور ملکی ذرائع کو ہاتھ میں لے کر نبیa نے وسیع پیمانے پر اصلاح و تعمیر کا وہ کام شروع کیا جس کے لیے آپؐ پہلے صرف دعوت و تبلیغ کے ذریعہ سے کوشش فرما رہے تھے۔ آپؐ نے ایک مرتب اور منظم طریقے سے لوگوں کے اخلاق، معاشرت، تمدن اور معیشت کے بدلنے کی جدوجہد کی، تعلیم کا ایک نیا نظام قائم کیا، جو اس زمانے کے حالات کے لحاظ سے زیادہ تر زبانی تلقین کے طریقے پر تھا۔ جاہلیت کے خیالات کی جگہ اسلامی طرزِ فکر کی اشاعت کی پرانی رسموں اور طور طریقوں کی جگہ نئے اصلاح یافتہ رواج اور آداب و اطوار جاری کیے اور اس ہمہ گیر اصلاح کے ذریعہ سے جوں جوں زندگی کے مختلف گوشوں میں انقلاب رونما ہوتا گیا، آپ اسی کے مطابق پورے توازن اور تناسب کے ساتھ اسلامی قانون کے احکام جاری کرتے چلے گئے۔ یہاں تک کہ ۹ سال کے اندر ایک طرف اسلامی زندگی کی تعمیر مکمل ہوئی اور دوسری طرف پورا اسلامی قانون ملک میں نافذ ہوگیا۔
قرآن اور حدیث کے غائر مطالعے سے ہمیں واضح طور پر یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ آپؐ نے یہ کام کس ترتیب و تدریج کے ساتھ کیا تھا۔ وراثت کا قانون ۳ ھ؁ ہجری میں جاری کیا گیا۔ نکاح و طلاق کے قوانین رفتہ رفتہ ۷ ھ؁ ہجری میں جاکر مکمل ہوئے۔ فوجداری قوانین کئی سال تک ایک ایک دفعہ کرکے نافذ کیے جاتے رہے یہاں تک کہ ۸ ھ؁ میں ان کی تکمیل ہوئی۔ شراب کی بندش کے لیے بتدریج فضا تیار کی گئی اور ۵ ھ؁ ہجری میں اس کا قطعی انسداد کر دیا گیا۔ سُود کی برائی اگرچہ مکہ ہی میں صاف صاف بیان کی جاچکی تھی، مگر اسلامی حکومت قائم ہوتے ہی اسے یک لخت بند نہیں کر دیا گیا۔ بلکہ ملک کے پورے معاشی نظام کو بدل کر جب نئے سانچوں میں ڈھال لیا گیا تب کہیں ۹ ؁ ہجری میں سود کی قطعی حرمت کا قانون جاری کیا گیا۔ یہ کام بالکل ایک معمار کا سا کام تھا جس نے اپنے پیش نظر نقشے کی عمارت بنانے کے لیے کاریگر اور مزدور جمع کیے، ذرائع و وسائل مہیا کیے، زمین ہموار کی، بنیادیں کھودیں، پھر ایک ایک اینٹ رکھ کر ہر جہت سے عمارت کو اٹھاتا ہوا اُوپر تک لے گیا اور چند سال کی مسلسل محنت کے بعد آخر کار وہ عمارت مکمل کر دی جس کا خاکہ اس کے ذہن میں تھا۔

شیئر کریں