مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی مرحوم ہمہ جہت نابغۂ روزگار شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں دین کا فہم بھی عطا فرمایا تھا اور اسے پیش کرنے کا ملکہ بھی ۔انہوں نے دین حق کو پیش کرنے کے لیے جہاں گراں قدر علمی کتب، تفہیم القرآن، الجہاد فی الاسلام، قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں اور تجدید و احیائے دین جیسی کتب تالیف کی ہیں۔ وہیں ان کے کام کا ایک دوسرا پہلو یہ ہے کہ انہوں نے عام آدمی کے لیے بھی نہایت ہی مفید اور عام فہم لٹریچر تیار کیا ہے۔ دینیات، خطبات اور اسلامی نظام زندگی اور اس کے بنیادی تصورات، اسی ضرورت کو پورا کرتی ہیں۔
’’سلامتی کا راستہ‘‘ جو اس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے یہ مولانا مرحوم کا ایک خطبہ ہے جو انہوں نے مئی 1940 ء میں ریاست کپورتھلہ میں ہندوئوں، سکھوں اور مسلمانوں کے ایک مشترکہ اجتماع کے سامنے پیش کیا تھا۔ نہایت سادہ زبان، عام فہم استدلال اور آسانی سے سمجھ آجانے والی مثالوں کے ذریعہ نہایت اہم علمی موضوع ’’توحید‘‘ کو نہایت آسان انداز میں بیان کیا ہے ۔
اس وقت دنیا جن مسائل میں گھری ہوئی ہے۔ ہر طرف بدامنی ہے۔ ظلم ہے اور زمین فساد سے بھری ہوئی ہے، عدل اور انصاف ناپید ہے۔ طاقت اور قوت کے بل بوتے پر ہر طرف خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ ان تمام مسائل کا حل اللہ کی توحید کو ماننے، اس پر عمل کرنے اور نافذ کرنے میں مضمر ہے۔
’’سلامتی کا راستہ‘‘ اب تک کئی لاکھ کی تعداد میں شائع ہو چکا ہے۔ اور نہایت مقبول ہے۔ اب ہم اسے سفید در آمدی کاغذ پر خوبصورت ٹائیٹل کے ساتھ پیش کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ قارئین اسے پسند فرمائیں گے۔
عبدالحفیظ احمد
منیجنگ ڈائریکٹر