اِمام سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ بیسویں صدی کی ایسی نابغۂ روزگار شخصیت ہیں جنھوں نے ایک طرف اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے علمی وعملی رہنمائی فراہم کی تو دوسری طرف باطل نظریات کو روکنے کے لیے ٹھوس دلائل وبراہین کے بند باندھ کر مسلمانوں کو گمراہی کی تاریکیوں سے بچائے رکھا۔
مغربی دنیا اسلامی اساس کو کمزور کرنے اور مسلمانوں کو معاشی ترقی اور ماڈرن ازم کے گہرے سپنے دکھا کر ان کے عقائد کی دیواریں مسمار کرنے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے آزما رہی ہے ایسے ہی ہتھکنڈوں میں ایک ضبط ولادت یا خاندانی منصوبہ بندی بھی ہے جس کے ذریعے وہ عالمِ اسلام کی عددی اکثریت کو کم کرنا چاہتی ہے۔
امام سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ نے اس حوالے سے بھی اپنی مجددانہ ذمہ داری کو بخوبی نبھایا ہے اور ’’اسلام اور ضبط ولادت‘‘ میں ضبط ولادت کی تحریک کے اخلاقی، نفسیاتی، معاشرتی اور معاشی مضمرات کواجاگر کیا ہے اور مغربی تہذیب پر اس کے تباہ کن اثرات کا جائزہ بھی مغربی مفکرین کی تحریروں کی روشنی میں پیش کیا ہے۔
موجودہ حالات میں جب سرکاری وغیر سرکاری سطح پر ذرائع ابلاغ کو ضبط ولادت کی بھرپور ترغیب اور تشہیر کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اس کتاب کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے لہٰذا اسی ضرورت کے پیش نظر اس کتاب کو بڑے سائز میں نئے سر ورق ، نئے گیٹ اپ، کمپیوٹر کمپوزنگ اورتحقیق کے جدید معیار کے مطابق پیش کیا جا رہا ہے۔امید ہے قارئین اسے پسند کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے بھرپور استفادہ کریں گے۔ منیجنگ ڈائریکٹر
اسلامک پبلی کیشنز (پرائیویٹ) لمیٹڈ