اسلام نے لَآ اِكْرَاہَ فِي الدِّيْنِ۰ۣۙ [البقرہ2:256] کا اصول انسانیّت کو دیا اور اس کے تحت ہر شخص کو آزادی عطا کی کہ وہ کفر وایمان میں سے جو راہ چاہے اختیار کرے۔ قوت کا استعمال اسلام میں اگر ہے تو دو ضروریات کے لیے ہے۔ ایک یہ کہ اسلامی ریاست کے وجود اور اس کے استقلال کی سلامتی کے لیے میدان جہاد میں دشمنوں کا مقابلہ کیا جائے اور دوسرے یہ کہ نظم ونسق اور امن وامان کے تحفظ کے لیے جرائم اور فتنوں کا سدّ باب کرنے کے لیے عدالتی اور انتظامی اقدامات کیے جائیں۔
ضمیر واعتقاد کی آزادی ہی کا قیمتی حق تھا جسے حاصل کرنے کے لیے مکہ کے سیز دہ سالہ دورِ ابتلا میں مسلمانوں نے ماریں کھا کھا کر کلمہِ حق کہا اور بالآخر یہ حق ثابت ہو کے رہا۔ مسلمانوں نے یہ حق جس طرح اپنے لیے حاصل کیا تھا، اسی طرح دوسروں کے لیے بھی اس کا پورا پورا اعتراف کیا۔ اسلامی تاریخ اس بات سے خالی ہے کہ مسلمانوں نے کبھی اپنی غیر مسلم رعایا کو اسلام قبول کرنے پرمجبور کیا ہو‘ یا کسی قوم کو مار مار کر کلمہ پڑھوایا ہو۔