Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

بنیادی حقوق کوئی نیا تصوّر نہیں
بنیادی حقوق کا سوال کیوں؟
دور حاضر میں انسانی حقوق کے شعور کا اِرتقا
اسی طرح دفعہ ۵۵ میں اقوام متحدہ کا یہ منشور کہتا ہے:
حُرمتِ جان یا جینے کا حق
معذوروں اور کمزوروں کا تحفظ
تحفظِ ناموس خواتین
معاشی تحفظ
عادلانہ طرز معاملہ
نیکی میں تعاون اور بدی میں عدم تعاون
مساوات کا حق
معصیت سے اجتناب کا حق
ظالم کی اطاعت سے انکار کا حق
سیاسی کار فرمائی میں شرکت کا حق
آزادی کا تحفظ
نجی زندگی کا تحفظ
ظلم کے خلاف احتجاج کا حق
ضمیر واعتقاد کی آزادی کا حق
مذہبی دِل آزاری سے تحفظ کا حق
آزادیِ ٔاجتماع کا حق
عملِ غیر کی ذمہ داری سے بریّت
شبہات پر کارروائی نہیں کی جائے گی

انسان کے بنیادی حقوق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

ضمیر واعتقاد کی آزادی کا حق

اسلام نے لَآ اِكْرَاہَ فِي الدِّيْنِ۝۰ۣۙ [البقرہ2:256] کا اصول انسانیّت کو دیا اور اس کے تحت ہر شخص کو آزادی عطا کی کہ وہ کفر وایمان میں سے جو راہ چاہے اختیار کرے۔ قوت کا استعمال اسلام میں اگر ہے تو دو ضروریات کے لیے ہے۔ ایک یہ کہ اسلامی ریاست کے وجود اور اس کے استقلال کی سلامتی کے لیے میدان جہاد میں دشمنوں کا مقابلہ کیا جائے اور دوسرے یہ کہ نظم ونسق اور امن وامان کے تحفظ کے لیے جرائم اور فتنوں کا سدّ باب کرنے کے لیے عدالتی اور انتظامی اقدامات کیے جائیں۔
ضمیر واعتقاد کی آزادی ہی کا قیمتی حق تھا جسے حاصل کرنے کے لیے مکہ کے سیز دہ سالہ دورِ ابتلا میں مسلمانوں نے ماریں کھا کھا کر کلمہِ حق کہا اور بالآخر یہ حق ثابت ہو کے رہا۔ مسلمانوں نے یہ حق جس طرح اپنے لیے حاصل کیا تھا، اسی طرح دوسروں کے لیے بھی اس کا پورا پورا اعتراف کیا۔ اسلامی تاریخ اس بات سے خالی ہے کہ مسلمانوں نے کبھی اپنی غیر مسلم رعایا کو اسلام قبول کرنے پرمجبور کیا ہو‘ یا کسی قوم کو مار مار کر کلمہ پڑھوایا ہو۔

شیئر کریں