یہ بالکل صحیح ہے کہ یہ بنیادیں جن پر دنیا کی مختلف قومیتیں تعمیر کی گئی ہیں، انھوں نے بڑی قوت کے ساتھ جماعتوں کی شیرازہ بندی کی ہے مگر اس کے ساتھ یہ حقیقت بھی ناقابلِ انکار ہے کہ اس قسم کی قومیتیں بنی نوع انسان کے لیے ایک شدید مصیبت ہیں۔ انھوں نے عالمِ انسانی کو سینکڑوں ہزاروں حصوں میں تقسیم کردیا ہے ، اور حصے بھی ایسے کہ ایک حصہ فنا کیا جاسکتا ہے، مگر دوسرے حصہ میں کسی طرح تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ ایک نسل دوسری نسل میں نہیں بدل سکتی۔ ایک وطن دوسرا وطن نہیں بن سکتا۔ ایک زبان کے بولنے والے دوسری زبان کے بولنے والے نہیں بن سکتے۔ ایک رنگ دوسرا رنگ نہیں بن سکتا۔ ایک قوم کی معاشی اغراض بعینہٖ دوسری قوم کی اغراض نہیں بن سکتیں۔ ایک سلطنت کبھی دوسری سلطنت نہیں بن سکتی۔ نتیجہ یہ ہے کہ جو قومیتیں ان بنیادوں پر تعمیر ہوتی ہیں، ان کے درمیان مصالح کی کوئی سبیل نہیں نکل سکتی۔ قومی عصبیت کی بنا پر وہ ایک دوسرے کے خلاف مسابقت، مزاحمت اور منافست کی ایک دائمی کش مکش میں مبتلا رہتی ہیں۔ ایک دوسرے کو پامال کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ آپس میں لڑلڑ کر فنا ہوجاتی ہیں اور پھر انھی بنیادوں پر دوسری قومیتیں ایسے ہی ہنگامے برپا کرنے کے لیے اُٹھ کھڑی ہوتی ہیں۔ یہ فساد، بدامنی اور شرارت کا ایک مستقل سرچشمہ ہے، خدا کی سب سے بڑی لعنت ہے، شیطان کاسب سے زیاد ہ کامیاب حربہ ہے جس سے وہ اپنے اَزَلی دشمن کا شکار کرتا ہے۔