اسلام میں ہر شخص کو یہ تحفظ حاصل ہے کہ تحقیق کے بغیر اس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی جائے گی۔ اس سلسلے میں قرآن کی واضح ہدایت ہے کہ کسی کے خلاف اطلاع ملنے پر تحقیقات کر لو، تاکہ ایسا نہ ہو کہ کسی گروہ کے خلاف لاعلمی میں کوئی کارروائی کر بیٹھو۔{ملاحظہ ہو آیت: اِنْ جَاۗءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ [الحجرات49:6] } علاوہ بریں قرآن نے یہ ہدایت بھی دی ہے: اجْتَنِبُوْا كَثِيْرًا مِّنَ الظَّنِّ۰ۡ [الحجرات49:12]
اجمالاً یہ ہیں وہ بنیادی حقوق جو اسلام نے انسان کو عطا کیے ہیں۔ ان کا تصوّر بالکل واضح اور مکمل ہے جو انسانی زندگی کے آغاز ہی سے انسان کوبتا دیا گیا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس وقت بھی دنیا میں انسانی حقوق کا جو اعلان (Declaration of Human Rights) ہوا ہے اسے کسی قسم کی سند اور قوتِ نافذہ حاصل نہیں ہے۔ بس ایک بلند معیار پیش کر دیا گیا ہے۔ اس معیار پر عمل درآمد کی کوئی قوم پابند نہیں ہے۔ نہ اور کوئی ایسا مؤثر معاہدہ ہے جو ان حقوق کو ساری قوموں سے منوا سکے۔ لیکن مسلمانوں کا معاملہ یہ ہے کہ وہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسولؐ کی ہدایت کے پابند ہیں۔ خدا اور رسولؐ نے بنیادی حقوق کی پوری وضاحت کر دی ہے۔ جو مملکت اسلامی ریاست بننا چاہے گی اسے یہ حقوق لازماً دینا ہوں گے۔ مسلمانوں کو بھی یہ حقوق دئیے جائیں گے اور دوسری اقوام کو بھی۔ اس معاملہ میں کسی ایسے معاہدے کی حاجت نہیں ہو گی کہ فلاں قوم اگر ہمیں یہ حق دے گی تو ہم اسے دیں گے بلکہ مسلمانوں کو بہرحال یہ حقوق دینا ہوں گے۔ دوستوں کو بھی اور دشمنوں کو بھی۔
٭٭ خ ٭٭