انسان کے بنیادی حقوق میں سے ایک بڑا حق اسلام نے یہ مقرر کیا ہے کہ معاشرے کے تمام افراد حکومت میں حصہ دار ہیں۔ تمام افراد کے مشورے سے حکومت ہونی چاہیے۔ قرآن نے فرمایا…لَيَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِي الْاَرْضِ [النور24:55] (اللہ تعالیٰ انھیں …یعنی اہل ایمان کو… زمین میں خلافت دے گا)۔ یہاں جمع کا لفظ استعمال کیا اور فرمایا کہ ہم بعض افراد کو نہیں بلکہ پوری قوم کو خلافت دیں گے۔ حکومت ایک فرد کی یا ایک خاندان کی یا ایک طبقے کی نہیں، بلکہ پوری ملت کی ہو گی اور تمام افراد کے مشورے سے وجود میں آئے گی۔ قرآن کا ارشاد ہے: وَاَمْرُہُمْ شُوْرٰى بَيْنَہُمْ۰۠[شوریٰ42:38]{ مزید یہ صریح آیات سامنے رہیں: وَلَا تُطِيْعُوْٓا اَمْرَ الْمُسْرِفِيْنَo [الشعرآئ26:151]۲۔ وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِكْرِنَا [الکہف18:28] ۳۔ وَاجْتَـنِبُوا الطَّاغُوْتَ۰ۚ [النحل16:36]
۴۔وَتِلْكَ عَادٌ۰ۣۙ جَحَدُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّہِمْ وَعَصَوْا رُسُلَہٗ وَاتَّبَعُوْٓا اَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍo [ھود11:59] } یعنی یہ حکومت آپس کے مشورے سے چلے گی۔ اس معاملے میں حضرت عمرؓ کے صاف الفاظ موجود ہیں کہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مسلمانوں کے مشورے کے بغیر ان پر حکومت کرے۔ مسلمان راضی ہوں تو ان پر حکومت کی جا سکتی ہے اور راضی نہ ہوں تو نہیں کی جا سکتی۔ اس حکم کی رُو سے اسلام ایک جمہوری وشورائی حکومت کا اُصول قائم کرتا ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ ہماری بدقسمتی سے تاریخ کے ادوار میں ہمارے اُوپر بادشاہیاں مسلّط رہی ہیں۔ اسلام نے ہمیں ایسی بادشاہیوں کی اجازت نہیں دی بلکہ یہ ہماری اپنی حماقتوں کا نتیجہ ہیں۔