روزے کا قانون یہ ہے کہ آخر شب طلوع سحر کی پہلی علامات ظاہر ہوتے ہی آدمی پر یکایک کھانا پینا اور مباشرت کرنا حرام ہو جاتا ہے اور غروب آفتاب تک پورا دن حرام رہتا ہے۔ اس دوران میں پانی کا ایک قطرہ اور خوراک کا ایک ریزہ تک قصدًاحلق سے اُتارنے کی اجازت نہیں ہوتی اور زوجین کے لیے ایک دوسرے سے قضائے شہوت کرنا بھی حرام ہوتا ہے۔ پھر شام کو ایک خاص وقت آتے ہی اچانک حرمت کا بند ٹوٹ جاتا ہے۔ وہ سب چیزیں جو ایک لمحہ پہلے تک حرام تھیں یکایک حلال ہو جاتی ہیں اور رات بھر حلال رہتی ہیں، یہاں تک کہ دوسرے روز کی مقررہ ساعت آتے ہی پھر حرمت کا قفل لگ جاتا ہے۔ ماہ رمضان کی پہلی تاریخ سے یہ عمل شروع ہوتا ہے اور ایک مہینا تک مسلسل اس کی تکرار جاری رہتی ہے۔ گویا پورے تیس دن آدمی ایک شدید ڈسپلن کے ماتحت رکھا جاتا ہے۔ مقرر وقت تک سحری کرے، مقرر وقت پر افطار کرے، جب تک اجازت ہے، اپنی خواہشات نفس پوری کرتا رہے اور جب اجازت سلب کر لی جائے تو ہر اس چیز سے رک جائے جس سے منع کیا گیا ہے۔