سوال : کیا حضور ﷺ بھی روزانہ پانچ نمازیں بجا لاتے تھے ؟اور اتنی ہی رکعتیں پڑھتے تھے جتنی ہم پڑھتے ہیں؟
جواب: اس سوال کی قدرے میں نے تحقیق کی لیکن کوئی مستند حوالہ فی الحال ایسا نہیں ملا کہ اس سوال کا جواب ہوتا۔ بخلاف اس کے بخاری شریف میں یہ حدیث نظر آئی کہ نبیؐ نے ظہر اور عصر کی دو دو رکعتیں پڑھیں۔{ صحیح البخاری، کتاب الوضوئ، باب استعمال فضل وضوء الناس، حدیث 181 }اسی طرح مؤطا کتا ب الصلاۃ میں یہ لکھا دیکھا کہ رات دن کی نماز دو دو رکعت ہے۔{ مالک بن انس، الموطأ، بیروت، داراحیاء التراث العربی،1985م، کتاب النداء للصلاۃ، وحدثنی مالک أنہ بلغہ أن سعید بن المسیب }یہ دونوں حدیثیں دو دو رکعت نماز ثابت کرتی ہیں۔
ان خیالات وشکو ک نے ذہن کو پراگندہ کررکھا ہے اور اکثر مجھے یقین سا ہونے لگتا ہے کہ ہماری موجودہ نماز وہ نہیں جو آںحضرت ﷺ نے بتائی ہو گی۔ خدارا میری اُلجھن کو دور فرمایے اور مجھے گمراہ ہونے سے بچایے۔مجھے نما ز چھوٹ جانے کا خطرہ ہے۔
جواب: جن احادیث کا آپ نے حوالہ دیا ہے وہ ابتدائی دور کی ہیں۔ حضور ﷺ کا آخری عمل جب کہ نمازکے احکام بتدریج مکمل ہوچکے تھے، یہی تھا کہ آپؐ پانچوں وقت وہی رکعتیں پڑھتے تھے جو اب تمام مسلمانوں میں رائج ہیں۔ یہ چیز دوسری متعدد احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ حضرت عمرؓ کا جو قول آپ نے نقل کیا ہے وہ نوافل سے متعلق ہے۔
(ترجمان القرآن،فروری 1961ء)