اَللہُ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ قَرَارًا وَّالسَّمَاۗءَ بِنَاۗءً وَّصَوَّرَكُمْ فَاَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ۰ۭ ذٰلِكُمُ اللہُ رَبُّكُمْ۰ۚۖ فَتَبٰرَكَ اللہُ رَبُّ الْعٰلَمِيْنَo ہُوَالْـحَيُّ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَفَادْعُوْہُ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ۰ۭ اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَo (المومن۴۰: ۶۴۔۶۵)
وہ اللہ جس نے تمھارے لیے زمین کو جائے قرار بنایا اور اُوپر آسمان کا گنبد بنایا، جس نے تمھاری صورتیں بنائیں، جس نے پاکیزہ چیزوں سے تمھیں رزق بہم پہنچایا، وہی اللہ تمھارا رب ہے اور بڑی برکتوں والا ہے وہ رب العالمین ہے۔ وہی زندہ ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ لہٰذا تم اسی کو پکارو دین کو اسی کے لیے خالص کرکے۔ تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔
قُلْ اِنِّىْٓ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدِّيْنَo وَاُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِيْنَo …… قُلِ اللہَ اَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّہٗ دِيْنِيْo فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ۰ۭ …… وَالَّذِيْنَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوْتَ اَنْ يَّعْبُدُوْہَا وَاَنَابُوْٓا اِلَى اللہِ لَہُمُ الْبُشْرٰى۰ۚ (الزمر۳۹:۱۱۔۱۷)
کہو، مجھے حکم دیا گیا ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خاص کرکے اسی کی بندگی کروں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں خود سرِ اطاعت جھکائوں… کہو میں تو دین کو اللہ کے لیے خالص کرکے اسی کی بندگی کروں گا۔ تمھیں اختیار ہے اس کے سوا جس کی چاہو بندگی اختیار کرتے پھرو… اور جو لوگ طاغوت کی بندگی کرنے سے پرہیز کریں اور اللہ کی طرف رجوع کریں اُن کے لیے خوش خبری ہے۔
اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدِّيْنَo اَلَا لِلہِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ۰ۭ (الزمر۳۹: ۲۔۳)
ہم نے تمھاری طرف کتاب برحق نازل کر دی ہے لہٰذا تم دین کو اللہ کے لیے خالص کرکے صرف اسی کی بندگی کرو۔ خبردار! دین خالصۃً اللہ ہی کے لیے ہے۔
وَلَہٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلَہُ الدِّيْنُ وَاصِبًا۰ۭ اَفَغَيْرَ اللہِ تَتَّقُوْنَo
(النحل۱۶: ۵۲)
زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے اللہ کے لیے ہے اور دین خالصًا اسی کے لیے ہے۔ پھرکیا اللہ کے سوا تم کسی اور سے تقوٰی کرو گے؟ (یعنی کیا اللہ کے سوا کوئی اور ہے جس کے حکم کی خلاف ورزی سے تم بچو گے اور جس کی ناراضی سے تم ڈرو گے؟)
اَفَغَيْرَ دِيْنِ اللہِ يَبْغُوْنَ وَلَہٗٓ اَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْھًا وَّاِلَيْہِ يُرْجَعُوْنَo (آلِ عمران۳: ۸۳)
کیا یہ لوگ اللہ کے سوا کسی اور کا دین چاہتے ہیں؟ حالانکہ آسمان وزمین کی ساری چیزیں چاروناچار اللہ ہی کی مطیع فرماں ہیں اور اُسی کی طرف انھیں پلٹ کر جانا ہے۔
وَمَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِــيَعْبُدُوا اللہَ مُخْلِصِيْنَ لَہُ الدِّيْنَ۰ۥۙ حُنَفَاۗءَ (البینہ۹۸: ۵)
اور انھیں اس کے سوا کوئی اور حکم نہیں دیا گیا تھا کہ یک سو ہو کر دین کو اللہ کے لیے خالص کرتے ہوئے صرف اسی کی بندگی کریں۔
ان تمام آیات میں دین کا لفظ اقتدارِ اعلیٰ اور اُس اقتدار کو تسلیم کرکے اُس کی اطاعت وبندگی قبول کرنے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ اللہ کے لیے دین کو خالص کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی حاکمیت، فرماں روائی، حکم رانی اللہ کے سوا کسی کی تسلیم نہ کرے، اور اپنی اطاعت وبندگی کو اللہ کے لیے اس طرح خالص کر دے کہ کسی دوسرے کی مستقل بالذّات بندگی واطاعت اللہ کی اطاعت کے ساتھ شریک نہ کرے۔{ FR 7453 }