Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

مسئلۂ تعدد ازواج
اصل قانون
غلط مفروضہ
تاویل نمبر ۱
تاویل نمبر۲
تاویل نمبر ۳
تاویل نمبر۴
تاویل نمبر ۵
تاویل نمبر ۶
غلط تاویلات کی اصل وجہ
نئی نئی شرطیں
آخری سہارا
دو ٹوک بات

مسئلہ تعدد ازواج

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

دو ٹوک بات

اس بحث کو ختم کرنے سے پہلے ہم نئے دَور کے ان مجتہدین سے ایک بات صاف صاف عرض کر دینا چاہتے ہیں:
اوّل یہ کہ دنیا میں جہاں بھی قانونی یک زوجی (Legal Monogamy) رائج کی گئی ہے وہاں غیر قانونی تعددِ ازواج (lllegal polygamy) کو فروغ نصیب ہو کر رہا ہے۔ آپ کوئی مثال ایسی پیش نہیں کرسکتے کہ قانونی یک زوجی نے کہیں کسی زمانے میں بھی عملی یک زوجی کی شکل اختیار کی ہو۔ اس کے برعکس اس قانونی پابندی کا نتیجہ ہر جگہ یہی ہوا ہے کہ آدمی کی جائز بیوی تو صرف ایک ہوتی ہے، مگر حدود نکاح سے باہر وہ عورتوں کی غیر محدود تعداد سے عارضی اور مستقل، ہر طرح کے ناجائز تعلقات پیدا کرتاہے، جن کی کوئی ذمہ داری وہ قبول نہیں کرتا، جن کے کوئی حقوق اس پر عائد نہیں ہوتے، جن سے پیدا ہونے والی ناجائز اولاد سے بھی وہ بالکل بری الذمہ ہوتا ہے۔ اب آپ کے سامنے اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ آپ یک زوجی کو اختیار کریں یا تعدد ازواج کو۔ بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ آپ قانونی تعددِ ازواج کو قبول فرماتے ہیں یا غیر قانونی تعددِ ازواج کو؟ اگر پہلی چیز آپ کو قبول نہیں ہے تو دوسری چیز آپ کو لازمًا قبول کرنی پڑے گی، اور اس کے ساتھ کنواری مائوں اور حرامی بچوں کی اُس روز افزوں تعداد کا بھی خیر مقدم کرنا ہوگا جو قانونی یک زوجی پر عمل کرنے والے ملکوں کے لیے ایک پریشان کن مسئلہ بن چکی ہے۔ اگر آپ اس خیال خام میں مبتلا ہیں کہ جس حماقت کے بُرے نتائج دوسرے دیکھ چکے ہیں اُس کا ارتکاب کرکے وہ نتائج دیکھنے سے آپ بچے رہ جائیں گے، تو تجربہ آپ کوبتا دے گا کہ آپ احمقوں کی جنت میں بستے تھے۔ مگر اُس وقت آپ کی آنکھیں کھلیں گی بھی تو اس کا فائدہ کچھ نہ ہوگا۔ کیونکہ جس فساد کا دروازہ آپ کھول چکے ہوں گے اسے بند کرنا آپ کے بس میں نہ ہوگا۔
ایک طرف تو آپ مغرب کی اندھی تقلید میں فحش لٹریچر، عریاں تصاویر، شہوانی موسیقی، اورہیجان انگیز فلموں کا سیلاب ملک میں لارہے ہیں جو لوگوں کے صنفی جذبات کو ہر وقت بھڑکاتا رہتا ہے۔ دوسری طرف آپ مخلوط تعلیم کو رواج دے رہے ہیں، ’’ثقافت‘‘ کے پروگرام چلا رہے ہیں، روز بروز زیادہ سے زیادہ عورتوں کو ملازمتوں میں کھینچ کھینچ کر لارہے ہیں، جس کی بدولت بنی سنوری عورتوں کے ساتھ مردوں کے
اختلاط کے مواقع بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ اس کے بعد اب آپ کے تازہ اقدامات یہ ہیں کہ تعددِ ازواج پر آپ نے ایسی پابندیاں لگانی شروع کی ہیں جن سے وہ عملاً ناممکن نہیں تو دشوار ضرور ہو جاتا ہے، اور ۱۶ سال سے کم عمر کی لڑکی اور ۱۸ سال سے کم عمر کے لڑکے کی شادی آپ نے قانوناً ممنوع کر دی ہے۔ کیا اس کا صاف مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ نے اس ملک کوزناکے طوفان میں غرق کر دینے ہی کا فیصلہ کرلیا ہے؟

شیئر کریں