۶۔’’اوریہی عیسیٰ ہے جس کاانتظارتھا‘اورالہامی عبارتوںمیںمریم اورعیسیٰ سے میںہی مرادہوں۔میری نسبت ہی کہاگیاکہ ہم اس کونشان بنادیںگے اورنیزکہاگیاکہ یہ وہی عیسیٰ ابن مریم ہے جوآنے والاتھاجس میںلوگ شک کرتے ہیںیہی حق ہے اورآنے والایہی ہے اورشک محض نافہمی سے ہے۔‘‘ (کشتی نوح‘مرزاغلام احمدصاحب‘ص ۴۸)
۷۔’’اس نے براہین احمدیہ کے تیسرے حصے میںمیرانام مریم رکھا‘ پھر جیسا براہین احمدیہ سے ظاہرہے‘دوبرس تک صفت مریمیت میں،میںنے پرورش پائی اور پردہ میں نشوونما پاتا رہاپھر……مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میںنفخ کی گئی اوراستعارے کے رنگ میںمجھے حاملہ ٹھہرایاگیا‘اورآخرکئی مہینے کے بعد‘جودس مہینے سے زیادہ نہیں‘بذریعہ اس الہام کے جوسب سے آخربراہین احمدیہ کے حصہ چہارم میںدرج ہے‘مجھے مریم سے عیسیٰ بنایاگیا۔پس اس طورسے میںابن مریم ٹھہرااورخدانے براہین احمدیہ کے وقت میںاس سر خفی کی مجھے خبرنہ دی۔‘‘ (کشتی نوح‘ص۴۶)
۸۔’’سویقیناًسمجھوکہ نازل ہونے والاابن مریم یہی ہے جس نے عیسیٰ ابن مریم کی طرح اپنے زمانے میںکسی ایسے شخص والدروحانی کونہ پایاجواس کی روحانی پیدائش کا موجب ٹھہرتا۔تب خداتعالیٰ خوداس کامتولی ہوااورتربیت کی کنارمیںلیااوراپنے بندے کانام ابن مریم رکھا…پس مثالی صورت کے طورپریہی عیسیٰ ابن مریم ہے جوبغیرباپ کے پیداہوا۔کیاتم ثابت کرسکتے ہوکہ اس کاکوئی والدروحانی ہے؟کیاتم ثبوت دے سکتے ہوکہ تمہارے سلاسل اربع میںسے کسی سلسلے میںیہ داخل ہے؟پھریہ ابن مریم نہیںتوکون ہے؟‘‘
(ازالہ اوہام مرزاغلام احمدصاحب، ص ۶۵۹)
۹۔’’اب یہ بھی جانناچاہیے کہ دمشق کالفظ جو’’مسلم‘‘کی حدیث میںواردہے‘یعنی صحیح مسلم میںیہ جولکھاہے کہ حضرت مسیح دمشق کے منارہ سفیدمشرقی کے پاس اتریںگے۔یہ لفظ ابتدا سے محقق لوگوںکوحیران کرتاچلاآیاہے۔({ FR 6479 }) واضح ہوکہ دمشق کے لفظ کی تعبیر میں میرے پرمنجانب اللہ یہ ظاہرکیاگیاہے کہ اس جگہ ایسے قصبے کانام دمشق رکھاگیاہے جس میں ایسے لوگ رہتے ہیںجویزیدی الطبع اوریزیدپلیدکی عادات اورخیالات کے پیروہیں … خدا تعالیٰ نے مجھ پریہ ظاہرفرمادیاہے کہ یہ قصبہ قادیان بوجہ اس کے کہ اکثریزیدی الطبع لوگ اس میںسکونت رکھتے ہیں،دمشق سے ایک مناسبت اورمشابہت رکھتاہے۔‘‘
(حاشیہ ازالہ اوہام‘صفحہ ۶۳تا۷۳)
۱۰۔’’مجھے اس خداکی قسم جس نے مجھے بھیجاہے اورجس پرافترا کرنا لعنتیوں کا کام ہے کہ اس نے مسیح موعودبناکرمجھے بھیجاہے۔‘‘ (ایک غلطی کاازالہ ‘تبلیغ رسالت جلد۱۰‘ص۱۸)