یہ چند تجاویز ہیں جو میرے نزدیک اس ملک میں اسلامی قانون کے اجرا و نفاذ کو ممکن بنانے کے لیے روبعمل آنی چاہئیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اہل علم اصحاب اور وہ لوگ جو عدالت و قانون کے معاملات کا عملی تجربہ رکھتے ہیں، ان پر غور فرمائیں اور انہیں مکمل کرنے کی کوشش کریں۔ میں سمجھتا ہوں کہ میری ان گزارشات سے وہ حضرات بھی ایک حد تک مطمئن ہوگئے ہوں گے جو اسلامی قانون کے نفاذ کو اب ممکن ہی نہیں سمجھتے۔ انہیں معلوم ہوگیا ہوگا کہ یہ کام کس طرح ہوسکتا ہے اور اس کی عملی تدابیر کیا ہیں۔ لیکن جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں، دنیا میں کسی چیز کی تعمیر بھی بغیر اس کے ممکن نہیں ہے کہ اس کو جاننے والے اور اس کی خواہش اور ارادہ رکھنے والے معمار موجود ہوں اور اس کی تعمیر کے لیے ضروری وسائل و ذرائع ان کے ہاتھ میں ہوں۔ یہ دونوں چیزیں جہاں بہم پہنچ جائیں وہاں سب کچھ بن سکتا ہے۔ خواہ مسجد ہو یا شوالہ۔