(۱) عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلا فیکسر الصلیب و یقتل الخنزیرویضع الحرب ویفیض المال حتی لایقلبہ احد حتی تکون السجدۃ الواحدۃ خیرامن الدنیاومافیھا۔
(مشکوۃ کتاب الفتن‘باب نزول عیسیٰ ‘بحوالہ بخاری ومسلم)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میںمیری جان ہے ضروراتریںگے تمہارے درمیان ابن مریم حاکم عادل بن کر‘پھروہ توڑدیںگے صلیب کواورقتل کر دیں گے سورکو اورختم کردیںگے جنگ کو(دوسری روایت میںحرب کے بجائے جزیہ کے الفاظ ہیں‘یعنی ختم کردیںگے جزیہ کو)اورکثرت ہوجائے گی مال کی یہاںتک کوئی قبول نہ کرے گااورلوگوںکے نزدیک ایک دفعہ (خداکے حضور)سجدہ کرنادنیامافیہا کی دولت سے زیادہ بہتر ہوگا۔‘‘
(۲) عن ابی ہریرۃ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال کیف انتم اذانزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم۔ (مشکوۃ‘باب مذکوربحوالہ بخاری ومسلم)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا ’’کیسے ہوگے تم اس وقت جب کہ تمہارے درمیان ابن مریم اتریںگے اورتمہاراامام اس وقت خودتم میںسے ہوگا۔‘‘
(۳) عن ابی ہریرۃ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال ینزل عیسی ابن مریم فیقتل الخنزیرویمحواالصلیب وتجمع لہ الصلوۃ ویعطی المال حتیٰ لایقبل ویضع الخراج وینزل الروحافیحج منھا‘اویعتمریجمعھما۔
(مسنداحمد‘بسلسلہ مرویات ابوہریرہ رضی اللہ ۔مسلم نے بھی اس مضمون کی ایک روایت کتاب الحج میںنقل کی ہے۔)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاعیسیٰ ابن مریم اتریںگے اورخنزیرکوقتل کردیںگے اور صلیب کو مٹا دیں گے، ان کے لیے نمازجمع کی جائے گی(یعنی ان کی امامت میںنمازپڑھی جائے گی)وہ اتنامال تقسیم کریںگے کہ اسے قبول کرنے والاکوئی نہ رہے گا‘خراج ساقط کردیںگے اور روحاکے مقام پرمنزل کرکے وہاںسے وہ حج کریںگے(راوی کوشک ہے کہ عمرہ الگ کریںگے یاحج اورعمرہ ایک ساتھ اداکریںگے)۔
(۴) عن ابی ہریرۃ(بعدذکرخروج الدجال)فبیناھم یعدون للقتال یسوون الصفوف اذا قیمت الصلٰوۃ فینزل عیسی ابن مریم فامھم فاذا راہ عدواللّٰہ یذوب کمایذوب الملح فی الماء فلوترکہ لانناب حتٰی یھلک ولکن یقتلہ اللّٰہ بیدہ فیریھم دمتہ فی حربتہ۔
(مشکوۃ کتاب الفتن‘باب الملاحم‘بحوالہ مسلم)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروری ہے (انھوںنے دجال کے خروج کاذکرکرتے ہوئی نبی اکرمﷺ نے کایہ ارشادبیان کیا)کہ اس اثنامیںکہ مسلمان جنگ کی تیاری کررہے ہوں گے‘ صفیںباندھ رہے ہوںگے‘ اورنمازکے لیے تکبیراقامت کہی جاچکی ہوگی کہ عیسیٰ ابن مریم نازل ہوجائیںگے‘پھروہ مسلمانوںکی امامت کریںگے اوراللہ کادشمن (یعنی دجال)ان کودیکھتے ہی اس طرح گھل جائے گاجیسے نمک پانی میںگھل جاتاہے۔اگرعیسیٰ علیہ السلام اس کواس کے حال پرچھوڑدیںتب بھی مرجائے‘مگراللہ اس کوان کے ہاتھ سے قتل کرائے گااوروہ اپنے نیزے میںاس کاخون مسلمانوںکو دکھائیں گے۔‘‘
(۵) عن ابی ہریرۃ ان النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال لیس بینی وبینہ نبی یعنی عیسیٰ)وانہ نازل فاذا رایتموہ فاعرفوہ رجل مربوع الی الحمرۃ والبیاض بین ممصرتین کان راسہ یقطروان لم یصبہ بلل فیقاتل الناس علی الاسلام فیدق الصلیب ویقتل الخنزیرویضع الجزیۃ ویھلک اللّٰہ فی زمان الملل کلھاالا الاسلام ویھلک المسیح الدجال فیمکث فی الارض اربعین سنۃ ثم یتوفی فیصلی علیہ المسلمون۔
(ابودائود‘کتاب الملاحم‘مسنداحمدبسلسلہ مرویات ابوہریرہ رضی اللہ عنہ)
ترجمہ: ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا’’میرے اوران کے یعنی عیسیٰ علیہ السلام) کے درمیان کوئی نبی نہیںاوریہ کہ وہ اترنے والے ہیں۔ پس جب تم ان کودیکھوتوپہچان لینا‘وہ ایک میانہ قدآدمی ہیں‘ان کارنگ مائل بسرخی وسپیدی ہے‘دوکپڑے پہنے ہوئے ہوںگے جو زرد رنگ کے ہوں گے‘ ان کے سرکے بال ایسے ہوںگے کہ گویااب ان سے پانی ٹپکنے والاہے حالانکہ وہ بھیگے ہوئے نہ ہوںگے۔وہ اسلام پر(یعنی اسلام کے لیے یااس کی حمایت میں) لوگوںسے جنگ کریںگے‘صلیب کوپاش پاش کردیں گے‘ خنزیرکوقتل کردیںگے‘جزیہ ختم کردیںگے اوران کے زمانے میںاللہ اسلام کے سواتمام ملتوںکومٹادے گااوروہ مسیح دجال کو(یعنی اس دجال کوجس نے مسیح ہونے کادعویٰ کیاہوگا)ہلاک کردیںگے اورزمین میںچالیس سال رہیں گے‘پھران کاانتقال ہوجائے گااورمسلمان ان کی نمازجنازہ پڑھیں گے۔‘‘