کانگریسی اور قومی تحریک پر شدید تنقید اور متحدہ قومیّت کی کل نفی کے بعد فطری طور پر یہ سوال پیدا ہوتا تھا‘ کہ مسلمانوں کے لیے صحیح لائحہ عمل کیا ہے؟ مولانا مودودی صاحب نے اصولی طور پر سب سے پہلے یہ بات واضح کی کہ مسلمان کسی ایسی تحریک سے وابستہ نہیں ہو سکتے‘ جو ہندستانی قومیّت کی داعی ہو۔مسلمانوں کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے‘ کہ وہ اپنی جُدا گانہ قومیّت کے تصوّر کو ایک سیاسی حقیقت کے طور پر منوائیں اور اسی نقطہ پر اپنی ساری توجہ مرکوز کردیں۔ پھر آپ نے ہندستان کے سیاسی مسئلہ کے حل کے لیے تین تجاویز پیش کیں۔ یعنی
۱- تہذیبی بنیادوں پر بین الاقوامی وفاق کا قیام
۲- تہذیبی منطقوں کا تعین اور تبدیلی آبادی‘ اور
۳-تقسیمِ ملک
یہ تجاویز ترجمان القرآن کی اکتوبر، نومبر اور دسمبر ۱۹۳۸ء کی اشاعت میں شائع ہوئی تھیں۔ (مرتب)