پچھلے دو حصوں میں جو مضامین دیے گئے ہیں انہوں نے متحدہ ہندستان کے طول و عرض میں ایک ہلچل مچا دی‘ اور مسلمانوں کو ایک نئے طرز پر سوچنے کی دعوت دی۔ اس سے بجا طور پر اس امر کی پیاس پیدا ہوئی کہ رائج الوقت تحریکات کاتفصیلی جائزہ لیا جائے‘ اور مسلمانوں کو جو راستہ دکھایا جا رہاتھا اس پر مسلسل تنقید کرکے بتایا جائے‘ کہ متحدہ قومیّت کی راہ کتنی غلط اور تباہ کن تھی۔ نیز یہ بھی بتایاجائے کہ ہندستان کے سیاسی مسئلہ کے مختلف حل کیا ہو سکتے ہیں‘ اور ان میں مسلمانوں کے لیے نفع بخش راہ کون سی ہے۔ یہ مضامین ۱۹۳۸ء میں لکھے گئے‘ اور متحدہ قومیّت کی تحریک سے مسلمانوںکو کاٹنے اور حکومتِ الٰہیہ کی ضرورت کا احساس پیدا کرنے میں غیر معمولی طور پر مفید و مؤثر ہوئے۔ یہ مضامین مسلمان اور موجودہ سیاسی کش مکش حصہ دوم کی شکل میں بار بار چھپ چکے ہیں۔ (مرتب)