یہ مضامین مولانا سیّد ابو الا علیٰ مودودی نے ۱۹۳۷ء میں لکھے تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب مسلمان تحریکِ خلافت کی ناکامی کے بعد ایک ہاری ہوئی اور منتشر فوج کی مانند تھے‘ جس کے باقی مادہ عناصر کو ہندو سامراج، متحدہ قومیّت اور آزادیٔ وطن کے نام پر اُچک لینے میں مصروف تھا۔ مسلمانوں پر سراسیمگی کی کیفیت طاری تھی‘ اور مستقبل ان کے لیے ایک تاریک اور ہیبت ناک رات کی مانند تھا۔ اس زمانہ میں مولانا مودودی صاحب نے مسلمانوں کی تاریخ کا جائزہ لے کر ان کو بتایا کہ وہ کہاں کھڑے ہیں۔ ان کے سامنے کون کون سے مختلف راستے ہیں۔ ان کی اپنی کمزوریاں اور مسائل کیا ہیں‘ اور بحیثیت قوم ان کی راہِ نجات کیا ہے۔ یہ مضامین مسلمان اور موجودہ سیاسی کش مکش حصہ اوّل میں شائع ہو چکے ہیں۔
(مرتب)
٭٭٭٭٭