سوال: کیا عورتیں چہر ہ کھول کر یا نقاب کے ساتھ جہاد میں شرکت کرسکتی ہیں؟
جواب: جنگ کے موقع پر تیما رداری،مرہم پٹی، مجاہدوں کا کھانا پکانا،اسلحہ اور رسد رسانی، پیغام رسانی وغیرہ کی خدمات انجام دینا عورتوں کے لیے جائزہے۔ پردے کے احکام سے قبل بھی یہ خدمات عورتیں انجام دیتی تھیں اور ان احکام کے آنے کے بعد بھی دیتی رہیں اور آج بھی دے سکتی ہیں۔لیکن یہ جواز اس شرط کے ساتھ ہے کہ فوج اسلامی ہو، حدود اﷲ کی پابند ہو اور ان بدمعاشیوں سے پاک ہو جن میں آج کل کی فوجوں نے نام وری حاصل کررکھی ہے۔ (Women’s Army Corps)جیسے معصوم ناموں سے عورتوں کو بھرتی کرنا اور پھر بدمعاش سپاہیوں اور افسروں کے لیے ان سے قحبہ گری کی خدمت لینا وہ شیطانی کام ہے جس کے لیے کوئی گنجائش برائے نام بھی اسلامی تہذیب میں نہیں نکل سکتی۔{ آج کل کی فوجوں کی اخلاقی حالت کا اندازہ اِس سے کیا جاسکتا ہے کہ گزشتہ جنگ عظیم کے سلسلے میں امریکی فوج نے جاپان میں ایک لاکھ، انگلستان میں70ہزار اور جرمنی میں50ہزار حرامی بچے چھوڑے ہیں اور روسی فوج نے صرف مشرقی برلن میں 29ہزار حرامی اولاد پیدا کی ہے۔یہ صرف اُن بچوں کی تعداد ہے جو1952ء کے آخر تک شمار میں آگئے ہیں۔ اِس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اِس برتھ کنٹرول کے دور میں کتنے بڑے پیمانے پر بدکاری کی گئی ہوگی تب جاکر یہ نتائجِ بد ظہور میں آئے۔ }
(ترجمان القرآن ، اگست 1946ء)