س نیابت کے لفظ سے آپ کا ذہن ظل اللہ اور پاپائیت اور بادشاہوں کے خدائی حقوق (Divine Rights of the king) کی طرف منتقل نہ ہو جائے۔ قرآن کا فیصلہ یہ ہے کہ اللہ کی نیابت کا مقام کسی فردِ واحد، یا کسی خاندان یا کسی مخصوص طبقے کا حق نہیں ہے بلکہ تمام ان لوگوں کا حق ہے جو اللہ کی حاکمیّت کو تسلیم کریں اور رسولؐ کے ذریعے سے پہنچے ہوئے قانونِ الٰہی کو بالاتر قانون مان لیں۔
وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنکُمْ وَعَمِلُو الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ (النور:۵)
اللہ نے وعدہ کیا ہے ان لوگوں سے جنھوں نے تم میں سے ایمان قبول کیا اور عمل صالح کیا کہ وہ ان کو زمین میں اپنا خلیفہ بنائے گا۔
یہ چیز اسلامی خلافت کو قیصریت اور پاپائیت اور مغربی تصور والی مذہبی ریاست (Theocracy) کے برعکس ایک جمہوریت بنا دیتی ہے، اس فرق کے ساتھ اہل مغرب جس چیز کو لفظ جمہوریت سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس میں جمہور کو حاکمیّت کا حامل قرار دیا جاتا ہے اور ہم مسلمان جسے جمہوریت کہتے ہیں، اس میں جمہورصرف خلافت کے حامل ٹھیرائے جاتے ہیں۔ ریاست کے نظام کو چلانے کے لیے ان کی جمہوریت میں بھی عام رائے دہندوں کی رائے سے حکومت بنتی اور بدلتی ہے اور ہماری جمہوریت بھی اسی کی متقاضی ہے، مگر فرق یہ ہے کہ ان کے تصوّر کے مطابق جمہوری ریاست مطلق العنان اور مختار مطلق ہے اور ہمارے تصوّرکے مطابق جمہوری خلافت اللہ کے قانون کی پابند۔