اُنیسویں صدی کے ربع آخرمیں ایک نئی تحریک اٹھی جو نومالتھوسی تحریک (Neo-Malthusian Movement) کہلاتی ہے۔ 1872ء مسز اینی بیسنٹ اور چارلیس بریڈ لانے ڈاکٹر نولٹن کی کتاب ’’ثمرات فلسفہ‘‘ کو انگلستان میں شائع کیا۔ حکومت نے اس پر مقدمہ چلا دیا۔ مقدمہ کی شہرت نے عوام کو اس تحریک کی طرف متوجہ کر دیا۔ 1877ء میں ڈاکٹر ڈریسڈیل (Drysdale) کے زیر صدارت ایک انجمن قائم ہو گئی جس نے ضبط ولادت کی تائید میں نشرواشاعت شروع کر دی۔ اس کے دو سال بعد مسز بیسنٹ کی کتاب قانون آبادی (Law Of Population) شائع ہوئی جس کے ایک لاکھ پچھتر ہزار نسخے پہلے ہی سال فروخت ہو گئے۔ 1881ء میں یہ تحریک ہالینڈ، بیلجئم، فرانس اور جرمنی میں پہنچی اور اس کے بعد رفتہ رفتہ یورپ اور امریکہ کے تمام متمدن ممالک میں پھیل گئی۔ باقاعدہ انجمنیں قائم ہوئیں جنہوں نے تحریروتقریر کے ذریعہ سے لوگوں کو ضبط ولادت کے فوائد اور اس کے عملی طریقوں سے آگاہ کیا۔ اس کو اخلاقی نقطۂ نظر سے جائز بلکہ مستحسن اور معاشی نقطۂ نظر سے مفید بلکہ قطعاً ناگزیر بتایا گیا۔ اس کے لیے دوائیں ایجاد کی گئیں۔ آلات بنائے گئے۔ عام لوگوں کی دست رس تک ان چیزوں کو پہنچانے کا انتظام کیا گیا۔ جگہ جگہ ضبط ولادت کے مطب (Brith Control Clinics) قائم کیے گئے جہاں عورتوں اور مردوں کو ضبط ولادت کے لیے ماہرانہ مشورے دیے جانے لگے۔ اس طرح اس نئی تحریک نے بہت جلدی فروغ پا لیا اور اب یہ روز بروز بڑھتی چلی جا رہی ہے۔